قومی خبریں

سال بھرتک یکساں نوعیت کا کام کرنے والوں کو مستقل کیا جانا چاہیے: سپرریم کورٹ

جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے کہا کہ مستقل طور پر یا سال بھر یکساں نوعیت کا کام ایک کنٹریکٹ ملازم نہیں کر سکتا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے پرماننٹ کیا جانا چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

 

کانٹریکٹ یعنی کسی معاہدہ کے تحت کام کرنے والے ملازمین کو پرماننٹ (مستقل) کرنے سے متعلق سپریم کورٹ نے آج ایک اہم تبصرہ کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ سال بھر تک یکساں نوعیت کا کام کرنے والے ملازمین کو کانٹریکٹ لیبر (ریگولیشن اینڈ ایبولیشن) ایکٹ 1970 کے تحت پرماننٹ ملازمت کے فوائد سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کوئی شخص برسوں سے کسی عہدے پر مستقل طور سے کام کر رہا ہے تو اسے کانٹریکٹ ملازم نہیں سمجھا جا سکتا اور اس کی ملازمت کو پرماننٹ کرنے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ منگل (12 مارچ) کو جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے کہا کہ مستقل یا سال بھر یکساں نوعیت کا کام ایک کانٹریکٹ ملازم نہیں کر سکتا اور اگر کوئی ایسا کرتا ہے تو اسے پرماننٹ کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ سال بھر یکساں نوعیت کے کام کرنے والے لوگوں کو پرماننٹ ملازمت کے فوائد سے محروم کرنے کی خاطر انہیں کنٹریکٹ لیبر (ریگولیشن اینڈ ایبولیشن) ایکٹ، 1970 کے تحت کانٹریکٹ لیبر نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ معاملہ ’مہاندی کول فیلڈ‘ میں کام کرنے والے صفائی ملازمین سے متعلق ہے۔ ’لائیو لا‘ کی رپورٹ کے مطابق جسٹس نرسمہا نے اپنے حکم میں ہائی کورٹ اور انڈسٹریل ٹریبونل کے اس فیصلے کو برقرار رکھا ہے، جس میں ریلوے لائن کی صفائی کرنے والے مزدوروں کو کانٹریکٹ ورکرز سے ہٹا کر پرماننٹ ملازمین کا درجہ دیا گیا تھا اور تنخواہ کے فوائد بھی دیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے اس حقیقت کو نوٹ کیا کہ ریلوے لائن کے کنارے صفائی کا کام نہ صرف معمول کا ہے بلکہ سال بھرکا اور مستقل نوعیت کا بھی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ان وجوہات کی بنا پر کانٹریکٹ پر بحال کیے گئے ملازمین کو پرماننٹ یعنی مستقل کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

دراصل مہاندی کول فیلڈز نے کانٹریکٹ پر کام کر رہے 32 میں سے 19 ملازمین کو پرماننٹ کر دیا تھا، جبکہ 13 کو کانٹریکٹ کے طور پر ہی رکھا تھا۔ حالانکہ تمام ملازمین کی ڈیوٹی یکساں اور ایک جیسی تھی۔ یونین نے اس کے خلاف مرکزی حکومت اور مہاندی کول فیلڈ کو ایک میمورنڈم پیش کیا، لیکن جب کوئی کارروائی نہیں ہوئی تو معاملہ انڈسٹریل ٹریبونل تک پہنچا، جہاں ٹریبونل نے تمام 13 کانٹریکٹ ورکرز کو ریگولر کرنے کا حکم دیا۔ بعد میں اسی فیصلے کو ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا، جس کے خلاف مہاندی کول فیلڈز نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، لیکن اسے نہ صرف وہاں مایوسی ہوئی بلکہ عدالت نے ایک ایسا حکم دے دیا جو اب تمام کانٹریکٹ لیبرس پر ان ملازمت کی نوعیت کے حساب سے لاگو ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined