دنیا بھر کے لوگ ماحولیاتی تبدیلی سے پیدا مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے پریشان ہو رہے ہیں۔ سیلاب، بغیر موسم بارش اور شدید گرمی نے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ ہندوستان میں بھی حالات دگر گوں ہیں اور خراب موسم کی وجہ سے رواں سال جنوری سے لے کر اپریل ماہ کے درمیان 233 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ یہ جانکاری سنٹر فار سائنس اینڈ انوائرنمنٹ (سی ایس ای) کی ایک رپورٹ میں دی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری 2023 سے اپریل 2023 کے درمیان شدید ٹھنڈ، شدید گرمی اور شدید بارش سے پیدا واقعات نے 233 لوگوں کی جان لے لی اور 0.95 ملین ہیکٹیر فصل کو نقصان پہنچایا۔
Published: undefined
رپورٹ کے مطابق خراب موسم نے 32 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ راجستھان اور مہاراشٹر میں بے حد خراب موسم کی وجہ سے سب سے زیادہ 30 لوگوں کی موت ہوئی۔ اس کے بعد ہماچل پردیش کا نمبر آتا ہے جہاں 28 لوگوں کی جانیں گئیں۔ بہار اور مدھیہ پردیش میں 27-27 اموات ہوئی ہیں جب کہ دہلی میں 12 اموات کی اطلاع ہے۔
Published: undefined
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جنوری اور اپریل 2022 کے درمیان خراب موسم کے واقعات نے 86 لوگوں کی جان لی تھی اور 0.03 ملین ہیکٹیر فصل کو نقصان پہنچایا تھا۔ اس طرح دیکھا جائے تو رواں سال حالات زیادہ خراب رہے ہیں۔ رپورٹ میں جانکاری دی گئی ہے کہ 2022 میں اسی مدت کے دوران 35 دنوں کے مقابلے میں رواں سال 58 دن بجلی اور طوفان آئے۔ ان میں سے بیشتر واقعات مارچ اور اپریل میں پیش آئے۔ ملک نے گزشتہ سال کے 40 دنوں کے مقابلے میں 2023 کے پہلے چار ماہ میں ہی 15 ہیٹ ویو والے دن درج کیے۔
Published: undefined
اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ گوا حکومت نے جمعہ کو اعلان کیا ہے کہ شدید گرمی کے سبب 10 جون کو ہایر سیکنڈری تک کے سبھی سرکاری اسکول بند رہیں گے۔ ایجوکیشن ڈائریکٹر شیلیش جھنگڈے نے دن میں سرکلر جاری کر ہفتہ کو اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا۔ سرکلر میں کہا گیا کہ شدید گرمی اور ریاست میں مانسون میں تاخیر کے سبب 10 جون کو سبھی تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ سبھی سرکاری، امداد یافتہ اور غیر امداد یافتہ پرائمری، مڈل، سینئر سیکنڈری اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے سربراہ سے مستقبل میں ہونے والے تعلیمی نقصان کا ازالہ کرنے کی گزارش کی جاتی ہے۔ گوا میں مانسون کا آنا ابھی باقی ہے، اس سے پہلے شدید گرمی والے حالات دیکھے جا رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined