قومی خبریں

’یہ انصاف کی جیت ہے‘، یوپی مدرسہ بورڈ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ پر کیا ہے علمائے دین کا تبصرہ!

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سینئر رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ ’’ان مدارس سے ہزاروں لوگ جڑے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے انہیں بہت راحت ملی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اتر پردیش کے مدرسہ ایکٹ پر منگل کو سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا، جس میں عدالت عظمیٰ نے الہ باد ہائی کورٹ کے فیصلے کو بدل دیا ہے۔ عدالت نے اتر پردیش مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ 2004 کے آئینی جواز کو برقرار رکھا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ اتر پردیش مدرسہ ایکٹ کی دفعات سیکولرازم  کے اصول کی خلاف ورزی نہیں کرتی ہیں۔

Published: undefined

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ کے ذریعہ دیئے گئے اس اہم فیصلہ کا مسلم مذہبی رہنماؤں نے خیر مقدم کیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے کورٹ کے اس فیصلے پر خوشی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اس فیصلہ کو انصاف کی جیت بتائی اور کہا کہ سپریم کورٹ کا تبصرہ ’جیو اور جینے دو‘ میں اہم پیغام چھپا ہوا ہے۔

Published: undefined

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سینئر رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اس فیصلہ پر کہا ’’ظاہر سی بات ہے کہ جو قانون خود حکومت نے بنائی ہو وہ کیسے غیر قانونی ہو سکتا ہے۔ بہرحال ان مدرسوں سے ہزاروں لوگ جڑے ہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے سے انہیں بہت راحت ملی ہے۔ اب ہم لوگ پوری آزادی کے ساتھ اپنے مدرسوں کو چلا سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

جمعیۃ علماء ہند کے قانونی مشیر مولانا کعب رشیدی نے بھی عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو حق بجانب قرار دیا ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے آئین کی روح کی حفاظت کی ہے۔ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ کو برقرار رکھ کر عدالت نے ایک بہت بڑا پیغام دیا ہے۔‘‘

Published: undefined

آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعقوب عباس نے بھی مدرسہ ایکٹ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر اظہار اطمینان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جس طریقے سے سپریم کورٹ نے مدرسہ ایکٹ کو جائز اور صحیح ٹھہرایا، ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ مدرسوں کا ملک کی آزادی میں اہم کردار رہا ہے۔ مدرسوں نے ہمیں کئی آئی اے ایس، آئی پی ایس، وزیر اور گورنر دیئے ہیں۔ مدرسوں کو شک کی نگاہ سے دیکھنا غلط ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined