الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی پارٹیوں کے صدور کو ایک نوٹس بھیجا جس میں کچھ اہم ہدایات دی گئی ہیں۔ اس معاملے پر کانگریس نے آج سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس کر اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کی، جبکہ سپریا شرینیت نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعہ الیکشن کمیشن کے طریقہ کار پر انگلی اٹھا دی۔
Published: undefined
ابھشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے سبھی کو ہدایت دی ہے کہ فرقہ واریت پر مبنی بیان نہ دیں۔ ہماری شکایت کے باوجود وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کا الیکشن کمیشن کے کسی دستاویز میں نام نہیں لیا گیا۔ کمیشن نے کسی کو بھی تنبیہ نہیں دی اور نہ ہی کوئی پابندی لگائی، اور نہ ہی کسی کو قصوروار ٹھہرایا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن نے دونوں پارٹیوں کے صدور کو لکھا ہے کہ آپ اپنے اسٹار کمپینر سے کہیں کہ وہ انتخابی ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) کی خلاف ورزی نہ کریں۔ جو رویہ الیکشن کمیشن نے اختیار کیا ہے یہ ساری چیزیں آئینی سطح کے اعلیٰ سطحی ادارہ کو زیب نہیں دیتا۔ یہ ادارہ کی آئینی ذمہ داریوں کے منافی ہے۔‘‘
Published: undefined
ابھشیک منو سنگھوی نے الیکشن کمیشن کے قدم پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ الیکشن کمیشن ہے، کسی پارٹی کا الیکشن ایجنٹ نہیں ہے۔ ہم حیران ہیں کہ ہماری شکایت پر الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ جب کوئی آئینی ادارہ آئین پر عمل نہیں کرتا اور وہ اقتدار کی طرف جھکاؤ ظاہر کرتا ہے تو سمجھ لینا چاہیے کہ جمہوریت کا خاتمہ قریب ہے۔‘‘
Published: undefined
اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے ابھشیک منو سنگھوی کہتے ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن نے ہدایت دی ہے کہ جو چیزیں آئین پر سوال اٹھاتی ہیں، آپ نہیں کہہ سکتے۔ ہم کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ جب تک انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہ ہو، ’کون کیا بولے گا‘ یہ طے کرنے کا حق الیکشن کمیشن کو نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے پریس کانفرنس میں ہندوستانی آئین کے بنیادی ڈھانچہ کو لاحق خطرہ کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ہندوستان کا وقار، ہندوستان کی سوچ، ہندوستانی آئین کا بنیادی ڈھانچہ خطرے میں ہے۔ یہ بہت افسوسناک ہے۔‘‘
Published: undefined
اس معاملے میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں ہی کھڑا کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کو بی جے پی (لیڈران) کو فرقہ وارانہ اور اشتعال انگیز تقریر دینے سے روکنا تھا، لیکن کمیشن نے کانگریس کو بھی نصیحت دے ڈالی کہ آئین اور اگنی ویر پر بات نہ کریں۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ایک جمہوریت میں اگر آئین کو مضبوط کرنے کی بات نہیں کی جائے گی تو پھر کیا بات کی جائے گی؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز