قومی خبریں

’یہ سوشل میڈیا پر لگام لگانے کی تیاری ہے‘، پرینکا گاندھی نے براڈکاسٹنگ سروسز بل معاملہ پر مرکز کو بنایا ہدف تنقید

پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ ہمیں سب سے پہلے آزاد اظہارِ رائے اور ادارہ کے حق کو حاصل کرنا چاہیے اور ان حقوق کی حفاظت جان دے کر بھی کرنی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia

 

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے آج براڈکاسٹنگ سروس (ریگولیٹری) بل معاملہ پر مودی حکومت کو سخت انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ اس بل کے ذریعہ مودی حکومت ڈیجیٹل میڈیا، سوشل میڈیا، او ٹی ٹی پلیٹ فارمز، انفرادی طور پر لکھنے اور بولنے والے لوگوں پر لگام لگانے کی تیاری میں مصروف ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ان حرکتوں کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر مہاتما گاندھی (یگ انڈیا، 1922) اور جواہر لال نہرو (مارچ، 1940) کا قول شیئر کرتے ہوئے کہا کہ گاندھی اور نہرو نے تقریر اور پریس کی آزادی پر زور دیا تھا۔

Published: undefined

پرینکا گاندھی نے ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہمیں سب سے پہلے آزاد اظہار رائے اور ادارہ کے حق کو حاصل کرنا چاہیے اور ان حقوق کی حفاظت جان دے کر بھی کرنی چاہیے۔‘‘ وہ مزید لکھتی ہیں کہ ’’پریس کی آزادی کا مطلب یہ نہیں ہتا کہ جو چیزیں ہم چھپی ہوئی دیکھنا چاہیں، صرف انہی کی اجازت دیں۔ اس طرح کی آزادی سے تو کوئی ظالم بھی متفق ہو جائے گا۔ شہریوں کی آزادی اور پریس کی آزادی کا مطلب ہے کہ ہم جو چیز نہ چاہیں ان کی بھی اجازت دیں اور اپنی تنقید برداشت کریں۔‘‘

Published: undefined

مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے پرینکا گاندھی نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ دو مثالیں یہ بتاتی ہیں کہ ہمارے شہریوں کو حاصل اظہارِ رائے اور پریس کی آزادی یوں ہی نہیں ملی ہے۔ اس کے لیے سالوں تک لاکھوں لوگوں نے جنگ لڑی ہے۔ شہری آزادی اور پریس کی آزادی ہمارے شہیدوں اور مجاہدین آزادی کی عظیم وراثت ہے۔ آزاد ہندوستان کی تاریخ میں کبھی کوئی حکومت شہریوں کو ملی آزادی کو کچلنے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ آج ایک طرف اقتدار کے زور سے پوری میڈیا کو سرکاری بھونپو بنا دیا گیا ہے، دوسری طرف بی جے پی حکومت براڈکاسٹ بل لا کر ڈیجیٹل میڈیا، سوشل میڈیا، او ٹی ٹی پلیٹ فارمز اور یہاں تک کہ انفرادی حیثیت سے لکھنے و بولنے والوں کی زبان پر تالا لگانے کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ پوری طرح سے ناقابل قبول ہے۔ ملک ایسی حرکتوں کو برداشت نہیں کرے گا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ براڈ کاسٹنگ سروس (ریگولیٹری) بل سے متعلق مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات ایل مروگن نے راجیہ سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کچھ اہم باتیں رکھی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’براڈکاسٹنگ سروس (ریگولیٹری) بل، جس کے ذریعہ کیبل ٹیلی ویژن نیٹورکس (ریگولیٹری) ایکٹ 1995 کو بدلا جانا تھا، اس کی گائیڈلائنس کو اسٹیک ہولڈرس اور عوام کے تبصروں کے لیے 10 نومبر 2023 کو پبلک ڈومین میں رکھا گیا تھا۔‘‘ کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ بل اظہارِ رائے کی آزادی اور آزاد میڈیا کے لیے خطرہ ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے لوگوں سے اس معاملے میں حکومت کے خلاف آواز اٹھانے کی اپیل کی ہے۔ حالانکہ کچھ ایسے لوگ ضرور ہیں، جنھوں نے سوشل میڈیا پر اس قانون میں کچھ التزامات کے بارے میں فکر کا اظہار کیا ہے۔ دوسری طرف حکومت کا کہنا ہے کہ بل ابھی ڈرافٹنگ کی سطح پر ہے اور اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈرس سے صلاح و مشورہ کا دور جاری ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined