مشتبہ آئی ایس آئی جاسوس گڈو کمار، جسے اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے گزشتہ 21 دسمبر کو شمالی بنگال واقع نیو جلپائی گوڑی سے گرفتار کیا تھا، نے پوچھ تاچھ کرنے والے افسران کو مطلع کیا ہے کہ اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی نے ایک فحش ویب سائٹ کے ذریعہ پھنسایا تھا۔ بہار کے چمپارن باشندہ گڈو کمار فی الحال ایس ٹی ایف کی حراست میں ہے اور افسران اس سے لگاتار پوچھ تاچھ کر رہے ہیں تاکہ اس کی سانٹھ گانٹھ کے بارے میں ضروری جانکاری مل سکے۔
Published: undefined
ریاستی پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران گڈو کمار نے اعتراف کیا تھا کہ بہار میں رہائش کے دوران وہ خاص طور سے ہندوستانی مواد والی فحش ویب سائٹس استعمال کرنے کا عادی تھا۔ اس معاملے میں جانچ کی کارروائی سے جڑے ریاستی پولیس کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ "جیسا کہ اس نے اعتراف کیا ہے، ایک فحش ویب سائٹ کے ذریعہ وہ ایک خاتون سے متعارف ہو گیا، جس نے اسے ایک واٹس ایپ گروپ میں شامل کیا جو مبینہ طور پر فحش مواد اور ویڈیو شیئر کرنے کے لیے تھا۔ وہاں وہ دھیرے دھیرے پھنس گیا اور اس نے آدھار کارڈ، پین کارڈ اور ای پی آئی سی کارڈ جیسے اپنے شناختی دستاویزات کی تفصیل ظاہر کر دی۔ اس کے بعد اسے بلیک میل کیا گیا اور شمالی بنگال میں ہندوستانی فوج کی مختلف یونٹس کے بارے میں جانکاری جمع کرنے کے کام میں لگایا گیا اور آئی ایس آئی اراکین کی ہدایت کے مطابق وہ چمپارن سے شمالی بنگال پہنچا۔
Published: undefined
مشتبہ جاسوس گڈو کمار نے یہ بھی قبول کیا ہے کہ ان آئی ایس آئی اراکین نے ایک آن لائن ادائیگی پورٹل اکاؤنٹ کھولا تھا جس کے ذریعہ سے اسے ادائیگی کی گئی تھی۔ اس کا کام خاص طور سے سکنا، جلاپہاڑ، سیوک اور باگڈوگرا جیسے شمالی بنگال میں ہندوستانی فوج کے اہم ٹھکانوں کی جانکاری، تصویریں اور ویڈیو جمع کرنا تھا۔ اس نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ واٹس ایپ کے ذریعہ سے اطلاعات، تصاویر اور ویڈیوز بھیجتا تھا اور آئی ایس آئی اراکین کے ساتھ اس کی بات چیت کا ذریعہ انٹرنیٹ کالنگ تھا۔
Published: undefined
سی بی آئی کے ذریعہ ریاستی پولیس کو بھیجے گئے اِن پٹ کی بنیاد پر ایس ٹی ایف نے 21 دسمبر کو گڈو کمار کو گرفتار کیا تھا۔ نیو جلپائی گوڑی اور سلی گوڑی کے مقامی لوگوں کو ٹھگنے کے لیے انھوں نے بیٹری سے چلنے والے ٹوٹو کے ڈرائیور کی شکل میں کام کیا۔ انھوں نے سلی گوڑی کے ایک مصروف علاقے میں ایک کمرے کا اپارٹمنٹ بھی کرایہ پر لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز