ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تناؤ اُس وقت عروج پر پہنچ گیا تھا جب ہندوستانی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستانی علاقے میں داخل ہو کر بمباری کی تھی۔ ہندوستانی حکومت کا موقف تھا کہ اس حملے میں جیش محمد نامی تنظیم کے ایک مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس تنظیم کے 300 سے زائد کارکن مارے گئے۔ تاہم پاکستان کی طرف سے کسی جانی یا مالی نقصان کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ہندوستانی طیاروں نے بالاکوٹ میں ایک غیر آباد پہاڑی مقام پر اپنا پے لوڈ گرایا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس کے ایک نمائندے نے بھی مذکورہ مقام کا دورہ کیا اور مقامی افراد نے اسلام آباد کے دعوے کی تصدیق کی۔
Published: undefined
تاہم وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جو وزیر اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریبی ساتھی ہیں، ہفتہ 2 مارچ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’یہ بہت غیر ذمہ دارانہ مطالبہ ہے۔‘‘ جیٹلی کے مطابق، ’’مسلح افواج اور ہماری سیکورٹی فورسز کو لازمی طور پر صورتحال سے نمٹنے کی پوری آزادی ہونی چاہیے، اور اگر کوئی کسی کارروائی کی تفصیلات عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ تو یہ یقینی طور پر اس سسٹم کو سمجھتا نہیں ہے۔‘‘
قبل ازیں ایئرفورس کے حکام نے کہا تھا کہ بالاکوٹ میں کی جانے والی کارروائی کے شواہد عام کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ سیاسی رہنماؤں کی طرف سے کیا جانا ہے۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اس پریس کانفرنس کے دوران اس بات کی بھی تردید کی کہ پاکستان کے ساتھ صورتحال میں موجودہ کشیدگی کے پیچھے ہندوستان میں رواں برس مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے داخلی سیاست یا کا کوئی عمل دخل ہے۔
روئٹرز کے مطابق ہندوستان میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ ملک میں پیدا ہونے والے قوم پرستانہ جذبات کا فائدہ بظاہر برسر اقتدار جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو ہو گا۔
Published: undefined
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہندوستان کا یہ حملہ جوہری طاقت رکھنے والے ان دو ہمسایہ ممالک کو جنگ کے دہانے پر لے آیا تھا۔ خیال رہے کہ جموں و کشمیر میں 14 فروری کو ہونے والے ایک خودکش کار بم حملے کی ذمہ داری جیش محمد نامی اسی تنظیم نے ہی قبول کی تھی۔ اس حملے میں پیراملٹری فورسز کے 40 سے زائد اہلکار شہید ہو گئے تھے۔
Published: undefined
ہندوستانی فضائیہ کی طرف سے بالاکوٹ میں اس کارروائی کے اگلے ہی روز پاکستانی فضائیہ نے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو ہندوستانی طیاروں کو مار گرانے کا دعویٰ کیا تھا۔ ان میں سے ایک طیارے کا ملبہ پاکستان مقبوضہ کشمیر میں ہی گِرا اور طیارے سے بحفاظت نکلنے والے پائلٹ کو حراست میں لے لیا گیا۔ ونگ کمانڈر ابھینندن نامی اس پائلٹ کو پاکستان نے تاہم جمعہ کی شام واپس ہندوستان کے حوالے کر دیا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنے اس فیصلے کا مقصد جزبہ خیر سگالی اور دونوں ممالک کے درمیان موجود جنگ کے خطرات کو ٹالنے کی کوشش قرار دیا تھا۔
Published: undefined
اس پیشرفت کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان موجود شدید تناؤ میں کمی واقع ہوئی ہے اور ساتھ ہی بین الاقوامی برادری نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تمام تر تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
Published: undefined
بعض اپوزیشن رہنماؤں نے بھی پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں ایئرفورس کی کارروائی پر سوالات اٹھانا شروع کر دیئے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس حملے اور اس دوران ہونے والی ہلاکتوں کے دعوے کے ثبوت عوام کے سامنے لائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined