ہریانہ میں 90 اسمبلی سیٹوں کے لیے آئندہ 5 اکتوبر کو ووٹنگ ہونی ہے، اور آج انتخابی تشہیر کا آخری دن تھا جو اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ آج ریاست کی سبھی پارٹیوں نے اپنا پورا زور لگا کر عوام کو اپنے حق میں کھینچنے کی کوشش کی۔ کانگریس کے سابق صدر اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی بھی ہریانہ میں انتخابی تشہیر کے دوران بی جے پی اور دوسری چھوٹی پارٹیوں کو ہدف تنقید بناتے نظر آئے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے ہریانہ کے نوح اور مہندر گڑھ میں پارٹی امیدواروں کی حمایت میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا کہ ملک کی عوام کو جو کچھ بھی حاصل ہوا ہے، وہ آئین نے دیا ہے۔ بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ اس آئین کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی کانگریس رکن پارلیمنٹ نے یہ بھی کہا کہ ہریانہ کی عوام نے کانگریس کی حکومت بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، کانگریس کا طوفان آ رہا ہے اور عوام کی حکومت بننے جا رہی ہے۔
Published: undefined
نوح اور مہندر گڑھ دونوں ہی انتخابی اجلاس میں لوگوں کی زبردست بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ اس بھیڑ کو دیکھ کر راہل گاندھی بہت پُرجوش نظر آئے اور کہا کہ ’’بی جے پی میڈیا اور ایجنسیوں پر دباؤ ڈال کر ان کو ڈراتی ہے اور آئین پر حملہ کرتی ہے۔ کانگریس حکومت کبھی ایسا نہیں کرتی۔ اگر آئین نہیں رہا تو غریبوں کے ہاتھ میں کچھ نہیں بچے گا۔ پوری دولت 25-20 لوگوں کے پاس چلی جائے گی۔ اس لیے کانگریس ہر انتخاب میں آئین بچانے کی لڑائی لڑتی ہے۔‘‘
Published: undefined
پُرجوش نوجوانوں کے ذریعہ کانگریس کی حمایت میں نعرہ بازی کے درمیان راہل گاندھی نے بے روزگاری و مہنگائی کا ایشو بھی اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’نوجوانوں کو امریکہ میں روزگار مل جائے گا، لیکن آج ہریانہ میں روزگار نہیں مل سکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں، لیکن یہ نہیں بتاتے کہ ہریانہ بے روزگاری میں اوّل مقام پر کیسے پہنچا۔ کانگریس کو بے روزگاری اور مہنگائی والا ہریانہ نہیں چاہیے، ترقی کرنے والا ہریانہ چاہیے۔‘‘
Published: undefined
بی جے پی کے ساتھ ساتھ چھوٹی چھوٹی پارٹیوں پر بھی راہل گاندھی نے حملہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہریانہ میں بی جے پی کے اشارے پر چھوٹی چھوٹی پارٹیاں کام کر رہی ہیں۔ یہ سبھی بی جے پی کی اے، بی، سی، ڈی ٹیمیں ہیں۔ آپ انھیں حمایت مت دیجیے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ کانگریس کو اپنا ووٹ دے اور بی جے پی کی حکومت کو ہٹانے کا کام کرے۔‘‘ اپنی تقریر میں انھوں نے تین سیاہ زرعی قوانین کا بھی ایشو اٹھایا اور اگنی ویر منصوبہ کو بھی ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے کہا کہ اگنی ویر منصوبہ کا پہلا ہدف جوانوں کی ٹریننگ، پنشن، کینٹین اور معاوضہ میں خرچ ہونے والا پیسہ چھیننا ہے، اور دوسرا ہدف فوج کے جوانوں کو ملنے والی سہولیات کا پیسہ اڈانی اور اس کی ڈیفنس کمپنی کو دینا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined