سدرشن ٹی وی چینل کے ذریعہ ایک متنازعہ پروگرام کا مسئلہ طول پکڑ چکا ہے۔ 'جامعہ کے جہادی' پرومو اور 'یو پی ایس سی جہاد' ہیش ٹیگ چلائے جانے کے بعد سدرشن ٹی وی اور اس کے ایڈیٹر اِن چیف چوہان کے خلاف لوگوں کی سخت ناراضگی لگاتار ابھر کر سامنے آ رہی ہے۔ اس سلسلے میں اب 91 سابق سول سرونٹ کے ایک گروپ نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاوڈیکر کو خط لکھ کر ضروری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں لکھا گیا ہے کہ سدرشن نیوز ٹی وی کے خلاف قانونی اور ایڈمنسٹریٹو کارروائی کی جائے کیونکہ اس نے ماحول میں نفرت کا زہر گھولنے کی کوشش کی ہے۔
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
خط تحریر کرنے والے سابق افسران کا کہنا ہے کہ سول سروسز میں مسلم افسران کے سازش کے تحت دراندازی یا یو پی ایس سی جہاد اور سول سروسز جہاد جیسے بیانات بیمار ذہنیت کی مثال اور قابل سزا جرم ہے۔ خط میں دستخط کنندگان نے یہ بھی کہا ہے کہ "ایسے فرقہ وارانہ اور غیر ذمہ دارانہ بیانات سے نفرت پھیلتی ہے اور پورے طبقہ کی بدنامی ہوتی ہے۔" خط میں وزیر داخلہ، اطلاعات و نشریات کے وزیر، قومی حقوق انسانی کمیشن سربراہ، اقلیتی کمیشن سربراہ، یو پی ایس سی چیئرمین، نیوز براڈکاسٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور دہلی کے وزیر اعلیٰ، سکریٹری، وزارت داخلہ سکریٹری، اطلاعات و نشریات کی وزارت اور پولس کمشنر دہلی کو مخاطب کیا گیا ہے۔
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
سابق سول سرونٹس نے خط میں کہا ہے کہ "ہم اس خط کے ذریعہ سدرشن نیوز ٹی وی چینل کے ایک فرقہ وارانہ الزام، تقسیم کرنے اور سنسنی خیز سیریز کے نشریہ کو لے کر ایک ضروری ایشو اٹھا رہے ہیں۔ یہ سیریز ملک کے دو سب سے باوقار سروسز آئی اے ایس اور آئی پی ایس میں مسلم افسران کی تعداد میں اچانک اضافہ کو لے کر بھرتی کے عمل میں سازش کا پردہ فاش کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔"
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
دستخط کنندگان نے چینل کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آگے لکھا ہے کہ "اس سلسلے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کو منتخب کیا گیا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ دہلی ہائی کورٹ نے سیریز کے ٹیلی کاسٹ پر عبوری روک لگا دی ہے۔ حالانکہ ہمیں لگتا ہے کہ اسے لے کر مضبوط قانونی اور ایڈمنسٹریٹو کارروائی کی ضرورت ہے۔"
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
خط میں کہا گیا ہے کہ "یہ الزام لگانا کہ سول سروسز میں مسلم افسران کی سازشاً دراندازی کرنے، یا اس سلسلے میں یو پی ایس سی جہاد یا سول سروس جہاد جیسے لفظوں کا استعمال انتہائی نامناسب ہے۔ ایسے فرقہ وارانہ اور غیر ذمہ دارانہ بیان اور تقریر سے نفرت پھیلنے کے ساتھ پورے طبقہ کی بدنامی ہوتی ہے۔"
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
دستخط کنندگان نے کہا کہ "اگر اس پروگرام کے نشریہ کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ ملک کے سب سے بڑے اقلیتی طبقہ یعنی مسلمانوں کے تئیں بغیر کسی ٹھوس بنیاد کے نفرت پیدا کرے گا۔ ملک میں مسلمانوں کے خلاف کورونا جہاد اور لو جہاد کے الزام سمیت کئی نفرت آمیز باتیں پہلے ہی فضا میں گونج رہی ہیں، جسے مختلف عدالتوں نے بھی غلط مانا ہے۔ یہ ٹیلی کاسٹ اسی آگ کو بڑھانے میں ایندھن کا کام کرے گا۔"
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
خط میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ سول سروس داخلہ کے لیے اہم ادارہ یو پی ایس سی کی خامی سے پاک نظام کے وقار کو، اس کے داخلہ عمل کے جانبدارانہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دھومل کرے گا۔ خط میں آگے کہا گیا ہے کہ "یہ سرکاری سروسز میں، خاص کر آئی اے ایس اور آئی پی ایس سروسز کے لیے چنے جانے والے مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ کے بارے میں غلط سوچ پھیلائے گا۔" خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ "یو پی ایس سی جہاد اور سول سروس جہاد جیسے الفاظ کا استعمال ملک کے شہری انتظامیہ کو مذہب کی بنیاد پر بانٹنے کی ایک کوشش ہے اور پورے ہندوستان کی ترقی کے لیے قائدین کے ذریعہ کیے گئے بہترین تعاون کو نظر انداز کرنے والا ہے۔"
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
واضح رہے کہ حال ہی میں سدرشن ٹی وی کے اس پروگرام کے تعلق سے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں پروگرام کے نشریہ پر کوئی روک نہ لگاتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم دھیان دیں کہ اہل اتھارٹی، قانونی ضابطوں کے تحت قانون کے عمل کو یقینی کرنے کے لیے طاقتوں کے ساتھ موجود ہے، جس میں سماجی خیر سگالی اور سبھی طبقات کے پرامن وجود کو یقینی کرنے کے لیے مجرمانہ قانون کے ضابطے بھی شامل ہیں۔"
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ "اس لیے ہم مرکزی وزارت داخلہ، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر، دہلی کے وزیر اعلیٰ، دہلی پولس کمشنر سے متعلق قانونی ضابطوں کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینے کی گزارش کرتے ہیں۔ ہم وزارت اطلاعات و نشریات اور نیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈرڈس اتھارٹی آف انڈیا سے یہ بھی جانچ کرنے کی گزارش کرتے ہیں کہ وہ یہ شول کیبل ٹیلی ویژن نیٹورک ایکٹ 1994، کیبل ٹیلی ویژن نیٹ ورکس (ریگولیشن) ایکٹ کے تحت چلنا چاہیے یا نہیں اور اس کے بعد کوڈ آف ایتھکس اور براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈ کے مطابق ان پر کارروائی کریں۔"
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
اس خط پر دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، آئی ایف ایس (سبکدوش) اور سابق خارجہ سکریٹری اور سابق قومی سلامتی مشیر شیوشنکر مین،، انڈین ٹیلی مواصلات ریگولیٹری اتھارٹی کے سابق سربراہ راہل کھلر، مدھیہ پردیش حکومت میں کام کر چکے ہرش مندر، سماجی انصاف حقوق محکمہ میں سابق سکریٹری انیتا اگنی ہوتری اور سی بی آئی میں سابق اسپیشل ڈائریکٹر کے. سلیم علی نے دستخط کیے ہیں۔
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
دیگر دستخط کنندگان میں راجستھان میں سابق چیف سکریٹری صلاح الدین احمد، کابینہ سکریٹریٹ میں سابق اسپیشل سکریٹری آنند ارنی، مدھیہ پردیش میں سابق چیف سکریٹری شرد بیہر، سابق ہیلتھ سکریٹری جاوید چودھری، یونائٹیڈ کنگڈم کے سابق ہائی کمشنر نریشور دیال، وزارت مالیات میں سابق سکریٹری اور چیف معاشی مشیر نتن دیسائی، سابق ہیلتھ سکریٹری کیشو دیسی راج، سابق سکریٹری (خزانہ) اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے سابق ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پی کے لاہڑی بھی شامل ہیں۔
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
اتنا ہی نہیں، خط پر سبکدوش آئی اے ایس افسر اور سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی، وزارت ثقافت کے سابق سکریٹری اور پرسار بھارتی کے سابق سی ای او جوہر سرکار، انٹر اسٹیٹ کونسل کے سابق سکریٹری امیتابھ پانڈے، گجرات حکومت میں سابق پولس ڈائریکٹر جنرل پی جی جے نامپوتھری، سابق خارجہ سکریٹری اور نیشنل سیکورٹی ایڈوائزری کے سابق چیئرمین شیام سرن اور وزارت مالیات میں سابق سکریٹری نریندر سسودیا کے بھی دستخط ہیں۔
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Sep 2020, 8:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز