دیوبند: دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے حکومت کے ذریعہ لائے گئے وقف ترمیمی بل 2024 کو وقف کے تحفظ، اس کے مقاصد اور انتظامی ہیئت کو نقصان پہنچانے والا بتایا ہے اور اس بل کے تئیں اپنی فکر کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ملت اسلامیہ ہند سے اپیل کی ہے کہ جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) کو بڑی تعداد میں اپنی رائے بھیجیں اور اس بل کی مخالفت کریں۔ اس عمل سے حکومت کے سامنے یہ واضح ہو سکے گا کہ موجودہ وقف قانون کافی ہے اور ترمیم شدہ اس بل کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ وقف ترمیمی بل وقف کے مقاصد کو نقصان پہنچانے والا ہے۔
Published: undefined
آج یہاں ملت اسلامیہ کے نام جاری اپیل میں مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ وقف اسلام کا ایک اہم ترین عمل ہے اور مالی عبادت ہے۔ اس کی حفاظت پوری ملت اسلامیہ کا فریضہ ہے۔ اس وقت مرکزی حکومت جو وقف ترمیمی بل 2024 لائی ہے، جس کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا ہے اور مختلف ممبران کے اعتراض پر جے پی سی کے حوالہ کر دیا گیا ہے، اس نے تمام لوگوں سے اس بارے میں رائے طلب کی ہے۔ یہ بل پوری طرح وقف کے تحفظ، اس کے مقاصد اور انتظامی ہیئت کو نقصان پہنچانے کے لیے بنایا گیا ہے اور اس کے بہت سنگین نقصانات کا اندیشہ ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور تمام ملی تنظیمیں حکومت سے اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جے پی سی نے سبھی تنظیموں اور افراد سے وقف ترمیمی کے تعلق سے ان کی رائے طلب کی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعہجے پی سی کا ای میل ایڈریس اور اپنے مطالبہ کا مختصر مضمون جاری کیا ہے اور اس میں بار کوڈ بھی ڈال دیا گیا ہے، تاکہ لوگوں کو سہولت ہو۔ نیز اس کے استعمال کے لیے بورڈ کی سوشل میڈیا ڈیسک نے ایک صوتی ویڈیو بھی جاری کیا ہے، اس سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی کا کہنا ہے کہ میں تمام برادران اسلام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی ہدایت کے مطابق اس فارمیٹ کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ جے پی سی کو اپنی رائے بھیجیں اور واضح کر دیں کہ موجودہ وقف قانون کافی ہے۔ اس لیے اس نئے بل کی ضرورت نہیں ہے اور یہ وقف کے مقاصد کے لیے نقصاندہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined