نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم کئے جانے کے بعد راجدھانی کے بازاروں میں کورونا سے متعلق اصولوں کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کورونا سے متعلق رہنما ہدایات کی اس طرح کی خلاف ورزیوں سے حالات خراب ہونے کا خدشہ ہے اور اس کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ کووڈ پروٹوکول کی خلاف ورزی کی صورت میں کورونا کی تیسری لہر جلد دستک دیگی۔
Published: undefined
خیال رہے کہ دہلی کے بازاروں میں امنڈ رہی بھیڑ اور لوگوں کی طرف سے کورونا کے اصولوں کی پاسداری نہ کئے جانے کے حوالہ سے دہلی ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہے۔ ہائی کورٹ نے مرکز اور دہلی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ کورٹ نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر کو روکنے کے لئے کووڈ پروٹوکول پر سختی سے عمل کرنا اور کرانا انتہائی ضروری ہے۔
Published: undefined
غورطلب ہے کہ اپریل کے اواخر اور مئی کے اوائل میں کورونا کی دوسری لہر کا خطرناک قہر برداشت کرنے کے بعد اب دہلی میں یومیہ درج ہونے والے کورونا کے کیسز 200 سے نیچے آ چکے ہیں۔ جبکہ پازیٹیوٹی ریٹ گھٹ کر 0.2 فیصد کے قریب آ گیا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں سے لاک ڈاؤں کی پابندیوں میں نرمی دی گئی ہے، جس کے بعد بازاروں میں بھیڑ جمع ہو رہی ہے۔ متعدد مقامات پر سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل نہیں کیا جا رہا اور لوگ بغیر ماسک کے نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
دہلی میں گزشتہ پیر کے روز دکانوں، مالز اور ریستران وغیرہ کو کھولنے کیا اجازت فراہم کی گئی ہے۔ میٹرو بھی آدھی صلاحیت کے ساتھ خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ہفتہ واری بازار بھی آدھی صلاحیت کے ساتھ کھل رہے ہیں اور ایک میونسپلٹی زون میں ایک دن میں ایک ہی بازار کھولا جا رہا ہے۔
Published: undefined
دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 158 کیسز درج کئے گئے، جبکہ انفیکشن کی شرح 0.2 فیصد ست جن کم ہو گئی۔ یہ 16 فروری کے بعد انفیکشن کی سب سے کم شرح ہے۔ 16 فروری کو یہ شرح 0.17 فیصد تھی۔ فعال کیسز کی تعداد بھی کم ہو کر ڈھائی ہزار ہو گئی ہے۔ اس وقت دہلی میں 2554 سرگرم معاملے ہیں۔ یہ تعداد 16 مارچ کے بعد سب سے کم ہے، 16 مارچ کو یہ تعدادد 2488 تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز