راہل گاندھی نے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا ’’ہزاروں سال پہلے کروکشیتر میں مہابھارت کی جنگ ہوئی تھی۔ کوروں کے پاس دولت تھی، وہ منظم تھے جبکہ پانڈؤں کے پاس چھوٹی سی فوج تھی۔ کوروں نشہ میں چور تھے اور خود کو بڑا سمجھتے تھے جبکہ پانڈو نرم دل تھے اور کم بولتے تھے۔ وہ پانچ بھائی تھے جنہوں نے سب کچھ کھو دیا تھا۔ لیکن کورؤں کے برخلاف وہ سچائی کے حامی تھے۔ کورؤں کی طرح بی جے پی اور آر ایس ایس اقتدار کے لئے لڑتے ہیں۔ جبکہ پانڈؤں کی طرح کانگریس سچائی کے لئے لڑ رہی ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنے خطاب میں کہا ’’اس ملک کے عوام سمجھتے ہیں کہ بی جے پی اقتدار کے نشہ میں چور ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ بی جے کی تشکیل ہی ایسی ہے جبکہ کانگریس پارٹی سچائی کی حامی ہے۔ انہوں نے قتل کے ملزم کو بی جے پی کا صدر بنایا۔‘‘
راہل نے کہا ’’ہندوستان کبھی بی جے پی اور آر ایس ایس کی طرح نہیں ہو سکتا۔ بی جے پی ایک تنظیم کی آواز ہے جبکہ کانگریس قوم کی آواز ہے۔اس لئے وہ ہم سے بہت امیدیں رکھتے ہیں۔ اگر ہم کچھ نہیں کریں گے تو وہ ہمیں سزا دیں گے۔‘‘
راہل نے کہا ’’گاندھی جی جیل گئے اور ملک کے لئے جان دے دی۔ ہمارے رہنماؤں نے جیل کے فرش پر وقت گزارا اور ان کے رہنما سوارکر نے انگریزون کے رہائی کی بھیک مانگی۔ لاکھوں کانگریس کے رہنماؤں نے انگریزوں کے خلاف جدو جہد کی۔ اکیلے پنجاب میں 15 ہزار کانگریس کارکنان شہید ہوئے۔ ایسی کوئی ریاست نہیں جہاں کانگریس کے لوگ شہید نہ ہوئے ہوں۔‘‘
راہل نے کہا، ’’مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی نہیں ہو رہی کہ اپنی گزشتہ حکومت کے بعد کے کچھ سالوں میں لوگوں کی امیدوں پر کھرے نہیں اتر پائے اس لئے عوام نے ہمیں اقتدار سے باہر کر دیا۔ مہابھارت ہندوستان کے مستقبل کے لئے لڑی گئی تھی تو سوال یہ تھا کہ سچائی کی طرف رہیں یا جھوٹ کی طرف اور آج ہزاروں سال بعد بھی وہی سوال ملک کے سامنے ہے۔‘‘
انہوں نے کہا ’’آج میڈیا والے کہتے ہیں کہ ملک بہت تیزی سے آگے جا رہا ہے۔ لیکن لوگوں کے پاس روز گار نہیں ہے۔ میں نے لاکھوں نوجوانوں سے پوچھا تو جواب آیا کہ میں کچھ نہیں کرتا ہوں۔ ایک طرف سب سے تیز معیشت اور دوسری طرف کروڑوں لوگوں کے پا روزگار نہیں ہے۔ یہ ہندوستان کی سچائی ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا ’’کسی بھی بازار میں جائیں ، کوئی بھی مصوعات اٹھا کر پلٹ کر دیکھیں تو آپ کو میڈ ان چائنا لکھا ہوا ملے گا۔ وزیر خزانہ اس لئے خاموش ہیں کیوں کہ وہ اور ان کی بیٹی سرمایہ داروں کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اچھے دن، سوچھ بھارت اور بینک کھاتوں میں 15 لاکھ جمع ہونے کے خواب مودی نے پورے نہیں کئے۔ اس لئے وہ دھیان بھٹکانے کے لئے متعدد کام کرتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا ’’وزیر اعظم دھیان بھٹکانے کے لئے کبھی ایک ملک سے دوسرے ملک جاتے ہیں، کبھی نوٹ بند کرتے ہیں اور کبھی یوگا کرتے ہیں۔ کسان خود کشی کر رہے ہیں اور وہ کہتے ہیں چلو پارلیمنٹ کے سامنے یوگا کرتے ہیں۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
ملک کی بدعنوانی پر نشانہ لگاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’مودی حکومت دیکھتی رہی اور نیرو اور للت مودی بھاگ گئے۔ ملک کے نوجوانوں نے ملک کی گاڑی کو دھکیلا لیکن مودی جی نیرو مودی اور امت شاہ کے بیتے کا ساتھ دے رہے ہیں۔ نوجوانوں کو اس سیاسی نظار کو توڑنا ہوگا۔ میں نے ملک کے نوجوانوں کے لئے پلیٹ فارم خالی کیا ہے۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
ملک کا نوجوان سوال پوچھ رہا ہے، نوجوان غصہ میں ہے، کسان خود کشی کر رہے ہیں۔ ملک میں ایک ہی تنظیم ہے، یہ ہاتھ والی تنظیم (کانگریس)۔ یہ تنظیم ہی ملک کےنوجوانوں کو روزگار یہی تنظیم دے سکتی ہے لیکن اس کے لئے تنظیم کو بدلنا ہوگا۔ کئی لوگون کو یہ بات بری لگ سکتی ہے لیکن ایسا کرنا پڑے گا۔ پیچھے بیٹھے ہمارے کارکنان میں بہت توانائی ہے لیکن ان کے اور ہمارے رہنماؤں کے بیچ دیوار کھڑی ہے۔ میران پہلا قدم اس دیوار کو توڑنا ہوگا۔ غصہ سے نہیں، پیار سے۔ ہمارے سینئر رہنماؤں کی عزت کر کے، پیار سے ہم دیوار کو توڑیں گے۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
کانگری کا پینری اجلاس، راہل گاندھی کا خطاب، دیکھیں LIVE:
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
نوجوت سنگھ سدھو نے اجلاس کے دوران کہا ’’میں اجلاس میں آ کر خود کو فاخر محسوس کر رہا ہے۔ میں جب بھی سونیا جی کے سامنے کھڑا ہوتا ہوں تو احترام سے بھر جاتا ہوں۔ اگر ملک میں کسی نے عزت کمائی ہے تو وہ سنیا جی نے کمائی ہیے۔‘‘
کارکنان کو پارٹی کی شناخت بتاتے ہوئے سدھو نے کہا ’’بغیر کارکنان کانگریس نہیں بن سکتی۔ تم جتانے والے سکندر ہو۔ کانگریس ہاری ہوگی تو کسی رہنما کی وجہ سے ہاری ہوگی لیکن تم تو جتانے والے ہو۔ سکندر حالات کے آگے نہیں جھکتا۔ اس لئے اٹھو اور الکھ جگا دو۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
سدھو نے کارکنان سے کہا ’’کانگریس کوئی برف کی ڈلی نہیں ہے جو دھوپ میں پگھل جائے گی۔ کانگریس 70 سال پرانی پارٹی ہے۔ وار سہنے کے لئے پتھر کا جگر پیدا کرو اور کانگریس کے لئے جو کٹ سکے وہ سر پیدا کرو۔‘‘
سدھو نے منموہن سنگھ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’میں سردار منموہن سنگھ سے معافی مانگنا چاہتا ہوں۔ میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ جو آن کی خاموشی نے کر دیا وہ بی جے پی کے شور شرابے سے نہیں ہو سکا۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
خارجہ پالیسی کا کانگریس ماڈل سب سے بہتر ہے لیکن مودی حکومت نے اس کو نظر انداز کیا ہے جس سے کئی ممالک کے سا تھ ہماری دوستی کمزور پڑ گئی ہے اور نیپال اور بھوٹان جیسے پڑوسيوں کے ساتھ بھی تعلقات میں تلخی آئی ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈروں نےکانگریس کے 84 ویں اجلاس میں خارجہ پالیسی کی قرارداد پر ہونے والی بحث کے دوران یہ کہتے ہوئے الزام لگایا کہ مودی حکومت کی اپنی کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے اور اس نے کانگریس حکومتوں کی طرف سے قائم اہم خارجہ پالیسی کو بھی چوپٹ کر دیا ہے۔
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
خارجہ پالیسی سے متعلق قرارداد پیش کئے جانے کے بعد اس پر ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے پارٹی کے نوجوان لیڈر گور گوگوئی نے کہا کہ نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش، مالدیپ، سری لنکا وغیرہ کے ساتھ ہمارے پہلے سے بہت اچھے تعلقات رہے ہیں لیکن مودی حکومت میں ان تعلقات میں تلخی آئی ہے اور پہلے جیسا ماحول خوشگوار نہیں رہا ہے۔
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
انہوں نے کانگریس ماڈل کی خارجہ پالیسی کو سب بہتر قرار دیا اور کہا کہ اسے ہی آگے بڑھایا جانا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک اور دنیا بدل رہی ہے لہذا بدلے ہوئے منظر نامہ میں ہمیں بھی تبدیل ہونے کی ضرورت ہے اور گلوبلائزیشن کی جگہ اب پرو فیشنلائزیشن کو بھی اہمیت دی جانی چاہئے۔
پارٹی کے سینئر لیڈر راجیو شکلا نے کہا کہ ناوابستہ تحریک کانگریس کی دین ہے اور پنڈت نہرو جب بولتے تھے تو دنیا انہیں سننے کے لئے بے چین رہتی تھی۔ مودی حکومت پاکستان کو لے کر بڑے دعوے کرتی ہے اور سرجیکل اسٹرائیک کو بڑی اور پہلی کامیابی بتاتی رہی ہے لیکن جب فوج کے سربراہ نے کہا کہ ایسے کام پہلے بھی ہوئے تو حکومت کے تیور کچھ ہلکا پڑے۔ یہ حکومت صرف پروپیگنڈے پر انحصار کرتی ہے اور خارجہ پالیسی میں اسی کا استعمال کرتی ہے۔
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
رکن پارلیمنٹ دیپندر ہڈا نے کہا ’’مہابھارت کی جنگ سے قبل کرشن نے کورووں سے کہا تھا ’’ورشوں تک ون میں گھوم گھوم، بادھا وگھنوں کو چوم چوم، سہ دھوپ، دھام، پانی پتھر، پانڈو آئے کچھ اور نکھر کر او کرووں سنوں! بھاگیہ نہ ہمیشہ سوتا ہے، آگے دیکھوں کیا ہوتا ہے۔‘‘ راجستھان سے لے کر مدھیہ پردیش تک ٹریلر ہم نے دکھا دیا ہے آگے چناؤ میں انہیں پوری پکچر دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا ’’بی جے پی والے کہتے ہیں کہ 70 سال میں کچھ نہیں ہوا۔ کچھ ریکارڈ انہوں نے بھی بنائے ہیں۔70 سال میں سب سے زیادہ تیزی سے ان 4 سالوں میں کسان قرض دار ہوا ہے۔ 70 سال میں بینک کا ڈوبا ہوا قرض 6 لاکھ کروڑ پہنچ گیا ہے۔ اور 2.5 لاکھ کروڑ کارپوریٹ قرض معاف کر دیا ہے۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
کانگریس کی ترجمان پرینکا چترویدی نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے خواتین کی بااختیاری کے حوالہ سے کچھ نہیں کیا۔ خاتون ریزرویشن کو انہوں نے ٹھنڈے بستہ میں ڈالا ہوا ہے۔‘‘
آج ایک سلنڈر بھی 322 سے زیادہ کا ہو چکا ہے۔ ایک خاتون کس طرح اپنا گھر چلاتی ہوگی یہ سوچا جا سکتا ہے۔ اسی سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حکومت خواتین کے تئیں کتنی سنجیدہ ہے۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
کانگریس کا 84 واں پلینری اجلاس جاری ہے، آج اس کا آخری دن ہے۔ سابق وزیر اعلی منموہن سنگھ اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم خطاب پیش کر چکے ہیں۔ دریں اثنا پی سی سی ڈیلی گیٹس اور اے آئی سی سی کے ارکان کی موجودگی میں مجلس عاملہ کے ممبران چننے کا اختیار پارٹی کے صدر راہل گاندھی کو سونپ دیا گیا ہے۔ اجلاس کے آخری دن اس ضمن میں تجویز پیش کی گئی جسے سبھی ارکان نے اتفاق رائے سے منظور کر لیا۔ اب جلد ہی کانگریس کی مجلس عاملہ (کانگریس ورکنگ کمیٹی) کے ارکان کے ناموں پر مہر لگ سکتی ہے اور سارے نام خود راہل گاندھی طے کریں گے۔
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
کانگریس کے 84 ویں پلینری اجلاس کا آج تیسرا اور آخری دن ہے۔ دہلی میں جاری پلینری اجلاس سے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے خطاب کیا اور مودی حکومت پر جم کر نشانہ لگایا۔ سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے بھی مودی حکومت پر حملہ بولا
کانگریس کے پلینری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کہا کہ مودی حکومت میں لیا گیا نوٹ بندی کا فیصلہ اب تک کا سب سے بڑا جھوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارے پیسے آر بی آئی کے پاس واپس آ گئے اس کے باوجود وہ اپنے فیصلے پر اڑے رہے۔ چدمبرم نے کہا کہ آر بی آئی کے گورنر کو تروپتی چلے جانا چاہئے۔
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
چدمبرم نے کہا کہ جی ایس ٹی نے ملک کے کاروبار کو برباد کر دیا ہے۔ اس وقت اگر جی ایس ٹی کو غلط طریقہ سے دیکھا جا رہا ہے اس کے لئے بی جے پی ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ملک میں روزگار سب سے بڑا چیلنج ہے۔ بی جے پی نے روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن اسی نے روزگار کے مواقع ختم کر دئے۔ جی ایس ٹی کی وجہ سے بھی روزگار پر اثر پڑا ہے۔ ہمارے دور میں 14 کروڑ لوگوں کو غریبی سے باہر نکالا گیا لیکن بی جے پی نے لوگوں کو غریبی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا، ’’یو پی حکومت میں سونیا گاندھی کی سرپرستی میں ہم نے تاریخی کاموں کو انجام دیا اور عوامی حقوق سے متعلق قوانین کو منظور کرایا۔ سونیا گاندھی کی رہنمائی کے لئے انہیں دل سے شکریہ۔‘‘
انہوں نے کہا ’’یو پی اے حکومت کے دوران شرح ترقی 7.8 فیصد تھی جس میں سماج کے ہر طبقہ کی شمولیت تھی۔ مودی حکومت جب اقتدار میں آئی تو اس نے عوام سے بے شمار وعدے کئے۔ لیکن کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔‘‘
منموہن سنگھ نے کہا ’’مودی نے وعدہ کیا تھا کہ 2 کروڑ ملازمتیں سالانہ دیں گے لیکن 2 لاکھ بھی نہیں دی گئیں۔ نوٹ بندی اور غلط طریقہ سے لاگو کئے گئے جی ایس ٹی نے روزگار کو متاثر کیا ہے۔‘‘
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے کہا ’’شرح ترقی گزشتہ 4 سالوں میں سب سے نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔مودی نے بڑے بڑے وعدے کئے، انہوں نے کہا کہ 6 سالوں میں آمدنی کو دوگنا کیا جائے گا۔ لیکن اس ہدف پر پہنچنے کے لئے ہمیں سالانہ 12 فیصد ترقی کی شرح درکار ہے۔ اس لئے یہ جملہ کے سوائے اور کچھ نہیں۔‘‘
انہوں نے کہا ’’آج جبکہ ملک جس مرحلہ سے گزر رہا ہے اس کے حوالہ سے کانگریس کا یہ پلینری اجلاس کافی اہم ہے۔ ہم ملک کے مستقبل کے لئے ایک نئی سمت طے کریں گے۔‘‘
خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے منموہن سنگھ نے کہا ’’بی جے پی ڈاھئی محاذوں پر جنگ کی بات کرتی ہے جبکہ دفاعی ساز و سامان کی بھاری کمی ہے۔ کانگریس پارٹی نے ہم سایہ پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا کے ساتھ چین کے ساتھ بھی بہتر تعلقات رکھے اور جنگ کا نہیں بلکہ دوستی کا ماحول تیار کیا۔ لیکن مودی حکومت نے سب سے تعلقات خراب کر لئے۔‘‘
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
کانگریس کا پلینری اجلاس، منموہن سنگھ کا خطاب، دیکھیں ویڈیو:
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
کانگریس کے 84 ویں پلینری اجلاس کا آج تیسرا اور آخری دن ہے۔ دہلی میں جاری پلینری اجلاس سے آج سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ خطاب کریں گے اور اس کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی کے خطاب کے ساتھ اجلاس کا اختتام ہوگا۔
اجلاس میں آج کانگریس کے رہنما آنند شرما نے خارجہ پالیسی پر قرارداد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بیرون ملک جاکر ہندوستان کو بدنما کیا ہے۔
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
کانگریس پارٹی کے دہلی میں جاری 84 ویں پلینری اجلاس کا آج تیسرا اور آخری دن ہے۔ اجلاس سے آج سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ خطاب کریں گے ۔ راہل گاندھی کے خطاب کے ساتھ اجلاس کا اختتام ہوگا۔
گزشتہ روز مودی حکومت کے خلاف 5 کتابچے جاری کئے گئے اور قراردادد منظور کی گئیں۔ آج بھی پارٹی رہنماؤں کی طرف سے کئی قرارپیش کی جائیں گی۔ منموہن سنگھ اجلاس سے 11.30 بجے خطاب کریں گے جبکہ راہل گاندھی کا خطاب شام 4.00 بجے ہوگا۔
قبل ازیں 17 مارچ کو کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے خطاب کے ساتھ اجلاس کا آغاز ہوا۔ کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی نے بھی کارکنان سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں سونیا گاندھی نے وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کی قیادت والی موجودہ حکومت پر جم کر تنقید کی۔
سونیا گاندھی نے وزیر اعظم مودی کے وعدوں اور نعروں کو نشانے پر لیا۔ انہوں نے کہا ’’وزیر اعظم مودی اور ان کے قریبی افراد کے جھوٹے، فرضی دعووں اور بد عنوانی کا ہم ثبوتوں کے ساتھ پردہ فاش کر رہے ہیں۔ لوگ اب سمجھ رہے ہیں کہ 2014 کے سب کا ساتھ ، سب کا وکاس اور نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا جیسے وعدے صرف ڈرامہ بازی اور ووٹ ہتھیارنے کی چال تھی، کرسی ہتھیانے کی چال تھی۔‘‘
سونیا گاندھی نے مزید کہا کہ ہمیں ایسا ہندوستان تعمیر کرنا ہے جو اقتدار کے خوف اور منمانی سے پاک ہو۔ ایسا ہندوستان جس میں ہر شخص کی زندگی کی حرمت برقرار رہے۔ جانبداری اور غرور سے پاک ہندوستان۔ اس کے لئے ہر کانگریسی کو قربانی دینے کے لئے تیاررہنا ہوگا۔
سیاسی قرارداد پیش کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا تھا کہ کانگریس پارٹی کرناٹک میں حکومت بنائے گی ۔ لیکن جس طرح بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ گھر گھر جاکر تشہیر کرتے ہیں اسی طرح ہمیں بھی کرنا ہوگا۔
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
تمام تصاویر: یو این آئی
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Mar 2018, 8:31 AM IST