رانچی: جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے اسمبلی میں آج بی جے پی پر سخت حملہ کیا۔ 5 فروری کو اسمبلی میں چمپئی حکومت کے اعتماد کی ووٹنگ میں حصہ لیتے ہوئے انہوں نے اپنی گرفتاری کو جمہوریت کا سیاہ باب قرار دیا اور کہا کہ میں آنسو نہیں بہاؤں گا، اگر مجھ پر بدعنوانی ثابت ہوجائے تو میں سیاست ہی نہیں بلکہ جھارکھنڈ چھوڑ دوں گا۔
Published: undefined
سابق وزیر اعلیٰ آج ای ڈی کی حراست میں اسمبلی پہنچے تھے۔ ای ڈ ی نے انہیں زمین گھوٹالہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں 31 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔ ان کے وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دینے کے بعد چمپئی سورین نے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا تھا، اور پھر 2 فروری کو انھوں نے وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف بھی لے لیا۔ اپنی تقریر میں ہیمنت سورین نے کہا کہ ’’میری گرفتاری میں راج بھون بھی شامل ہے۔ مجھے گرفتار کرنے والے ثابت کریں کہ جس زمین کے حوالے سے مجھے گرفتار کیا گیا ہے وہ میرے نام پر ہے۔ اگر مجھ پر بدعنوانی ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دوں گا اور صرف سیاست ہی نہیں بلکہ جھارکھنڈ بھی چھوڑ دوں گا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’31 جنوری کی سیاہ رات کو ملک کی جمہوریت میں ایک نئے انداز کے لیے یاد کیا جائے گا۔ ملک میں پہلی بار کسی وزیر اعلیٰ کی اس طرح گرفتاری ہوئی ہوگی۔ یہ واقعہ جس طرح پیش آیا ہے، میں اسے دیکھ کر حیران ہوں۔‘‘
Published: undefined
ہیمنت سورین نے اپنے مخالفین کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کوئی میری عزت نفس پر غلط نظر ڈالے گا تو اسے منھ توڑ جواب دوں گا۔‘‘ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نہ ڈرے ہیں اور نہ ہی ہم نے پیٹھ پھیری ہے۔ ہم نے علاحدہ ریاست کا درجہ مانگا تو مذاق اڑایا گیا، غیر قانونی کام کوئی ان ایجنسیوں سے سیکھے۔‘‘ سابق وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ’’بہت منصوبہ بند طریقے سے 2022 سے 31 جنوری کے واقعے کی اسکرپٹ لکھی جا رہی تھی۔ میری گرفتاری میں راج بھون بھی شامل ہے۔ قبائلی طبقات کے تئیں حکمران جماعت کی جو نفرت ہے وہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔‘‘
Published: undefined
ہیمنت سورین نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’وہ کہتے ہیں ہم جنگل میں تھے اور ہمیں جنگل میں ہی رہنا چاہیے۔ یہ ہمیں اچھوت سمجھتے ہیں۔ ہم برابر میں آ گئے تو ان کے کپڑے گندے ہو گئے۔ ان کو میرے ہوائی جہاز میں پرواز کرنے سے دقت ہے، میرے 5 اسٹار ہوٹل میں رہنے سے دقت ہے، میرے BMW میں سفر کرنے سے دقت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مجھے اس کا احساس تھا، ہم نے ہار نہیں مانی ہے۔ مجھے جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید کر کے یہ اپنے منصوبوں میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔ مجھے معلوم تھا کہ وہ میری مدتِ کار میں بھی رکاوٹیں کھڑی کریں گے۔ ہماری معدنی دولت پر ان کی نظر گدھ کی مانند ہے۔ صرف جھارکھنڈ میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں قبائلی محفوظ نہیں ہیں۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز