رائے گڑھ: راہل گاندھی کی قیادت میں جاری کانگریس کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ 2 دن کے وقفے کے بعد اتوار کو رائے گڑھ کے درّامنڈا کھارسیا سے شروع ہوئی۔ یہاں راہل نے گاندھی نے بابائے قوم کے مجسمے پر گلہائے عقیدت پیش کئے اور جیپ پر سوار ہو کر یاترا پر نکلے۔ اس دوران کئی مقامات پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ انہوں نے رام کمار ایم ایل اے چوک میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کیا اور بچوں سے بھی بات کی۔
Published: undefined
جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس ملک میں نفرت پھیلا رہے ہیں، جب کہ انہوں نے محبت کی دکان کھولی ہے۔ ایک بار پھر ذات پات پر مبنی مردم شماری کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے راہل گاندھی نے پی ایم مودی کو اس کا مخالف بتایا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اڈانی امبانی پر بھی تنقید کی۔ راہل گاندھی نے اس کے ساتھ ہی اگنی ویر اسکیم اور منی پور تشدد کے حوالے سے بھی مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔
Published: undefined
رام کمار ایم ایل اے چوک پر دورانِ خطاب راہل گاندھی نے بچوں کو ملک کا مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’بچے ملک کا مستقبل ہوتے ہیں لیکن ملک کے کونے کونے میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔ کوئی کہتا ہے کہ تم تمل بولتے ہو اس لیے اچھے نہیں لگتے تو کوئی کہتا ہے کہ تم ہندی بولتے ہوئے اس لیے اچھے نہیں لگتے! اس طرح کی باتوں سے ملک مضبوط نہیں ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ سبھی جگہ نفرت پھیلا رہے ہیں۔ یاترا کا مقصد یہی ہے کہ یہ جو ملک کے مستقبل ہیں (بچوں کی جانب اشارہ) انہیں محبت بھرا ہندوستان ملے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’منی پور سے میں نے یاترا شروع کی تو پتہ چلا کہ دیش کا ڈی این اے نفرت کا نہیں محبت کا ہے اور یہاں سبھی ذات و دھرم کے لوگ پیار و محبت سے رہتے ہیں۔‘‘ اس موقع پر راہل گاندھی نے بچوں سے پوچھا کہ ’’آپ کیسا ہندوستان چاہتے ہو، انصاف کا یا ناانصافی کا، محبت کا یا نفرت کا ؟‘‘ اس پر جیپ پر سوار بچی نے کہا کہ ’’ہمیں محبت کا ہندوستان کا چاہئے۔‘‘ اگنی ویر کا ذکر کرتے ہوئے راہل گاندھی بچوں سے پوچھا ’’کیا آپ جانتے ہیں کہ ’اگنی ویر اسکیم‘ کیا ہے؟ اگنی ویر اسکیم میں بی جے پی اور مودی 4 سال کے لیے نوجوانوں کو فوج میں لے رہے ہیں۔ بعد میں انہیں گھر بھیج دیں گے۔ اگر کسی اگنی ویر کو چین کی سرحد پر گولی لگ جاتی ہے اور وہ شہید ہو جاتا ہے کہ تو اسے شہید کا درجہ نہیں دیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ملک میں ڈیڑھ لاکھ نوجوان نوکریوں کے لیے بھٹک رہے ہیں۔ ان سے کہا گیا کہ تمہیں نوکری نہیں ملے گی۔ جب ایسے نوجوان میرے سامنے روئے تو میں نے ان سے کہا کہ ہم اس معاملے کو اٹھائیں گے اور آپ کو فوج میں بھرتی کروا کر دکھائیں گے۔‘‘ راہل گاندھی نے ایک بچے سے سوال کیا کہ ’’اگر کسی نے 5 سال محنت کی لیکن فوج میں بھرتی نہیں ہوا تو یہ نا انصافی ہے نا؟ اسی ناانصافی کے خلاف یہ نیائے یاترا ہے۔‘‘
Published: undefined
اقتصادی اور سماجی انصاف پر بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’ہم قبائلیوں سے کہتے ہیں کہ آپ اس جگہ کے اصل باشندے ہیں۔ بی جے پی انہیں جنگل کے باسی کہتی ہے۔ یہ سماجی ناانصافی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ملک کی 200 بڑی کمپنیوں میں پسماندہ لوگوں، دلتوں اور قبائلیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ جب میں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانی ہے تو مودی جی نے کہا کہ ملک میں دو ہی ذاتیں ہیں، غریب اور امیر۔‘‘ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’امبانی چین کے موبائل بناتے ہیں۔ پیسہ امبانی اور چین کی جیبوں میں جاتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ یہ موبائل چھتیس گڑھ میں بنے، پر یہ سب میڈیا میں نہیں آتا۔ کسان مر جائیں، مزدور مر جائیں میڈیا نہیں دکھاتا۔ میڈیا امبانی و اڈانی کے بچوں کی شادی دکھاتا ہے۔‘‘
Published: undefined
اس موقع پر راہل گاندھی نے منی پور تشدد کا بھی معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ’’ منی پور میں ہزاروں گھر جلا دیئے گئے، سینکڑوں لوگ مارے گئے لیکن مودی وہاں نہیں گئے۔ بی جے پی نے منی پور میں میتئی اور کوکی برادری میں تنازعہ پیدا کیا ہے۔ میتئی اور کوکی لوگوں نے مجھے بلایا۔ میتئی برداری نے کہا کہ ہم آپ کو چاہتے ہیں، لیکن اگر کوکی برادری کا کوئی شخص آپ کی حفاظت میں پایا گیا تو ہم گولی مار دیں گے۔ ہم نے کوکی برادری کے سیکورٹی اہلکاروں کو باہر نکال دیا۔ یہی بات کوکی برادری نے بھی کہی۔‘‘ واضح رہے کہ راہل گاندھی کی یہ نیائے یاترا کا اگلا پڑاؤ سکتی ضلع کا راجپارہ چوک ہے، جہاں وہ جیپ کے ذریعے 30 کلومیٹر کا سفر کریں گے۔ اس کے علاوہ وہ اگرسین چوک سے 1 کلومیٹر کی پیدل یاترا کریں گے اور یہاں جلسہ عام سے بھی خطاب کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined