حال ہی میں بین الاقوامی نیوز ایجنسی اے ایف پی نے انتخابات کے سلسلہ سے ایک رپورٹ شائع کی جس میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت مسلمان کس قدر خوف محسوس کر رہے ہیں، انہین خدشہ ہے کہ اگر نریندر مودی دوبارہ سے اقتدار میں آ گئے تو انہیں انتہائی ناخوشگوار حالات کا سامنا کرنا پر سکتا ہے۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کی اس دوسری سب سے بڑی اور ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی والی ہندو اکثریتی ریاست میں مسلمان سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں۔ جنوبی ایشیا کے اس ملک میں مسلمانوں کی آبادی سترہ کروڑ کے قریب ہے۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
لیکن بھارت کے یہی مسلمان اس بارے میں ابھی سے خوف کا شکار ہیں کہ اگر ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی ایک بار پھر ملکی وزیر اعظم بن گئے، تو انہیں کس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
شمالی بھارتی شہر اعظم گڑھ روایتی طور پر مسلمان علماء اور شاعروں ادیبوں کا شہر رہا ہے۔ اسی شہر میں ابھی حال ہی میں جب چھ سرکردہ ریٹائرڈ مسلم ماہرین تعلیم آپس میں ملاقات کے لیے مل بیٹھے تو ان میں سے ہر ایک دوسروں سے بڑھ چڑھ کر ان خدشات کا اظہار کر رہا تھا کہ مودی کا ممکنہ طور پر پھر سربراہ حکومت بن جانا بھارتی مسلمانوں کے لیے اپنے اندر کیا کیا اندیشے اور خطرات لیے ہوئے ہو گا۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
انہی مسلم ماہرین تعلیم میں سے ایک محی الدین آزاد نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم بھارتی معاشرے میں دوسرے درجے کے شہری بنا دیے جانے سے محض ایک قدم کے فاصلے پر ہیں۔‘‘
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
بھارتی ریاست اتر پردیش ملک کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے۔ اسی صوبے میں عشروں تک تعلیمی شعبے سے وابستہ رہنے والے عربی زبان کے ریٹائرڈ پروفیسر محی الدین آزاد نے مزید کیا، ’’اگر نریندر مودی مزید ایک بار وزیر اعظم بن گئے، تو ہمارے لیے ہر طرف تاریکی چھا جائے گی۔‘‘
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
محی الدین آزاد کے ایک ساتھی اور کیمسٹری کے ریٹائرڈ پروفیسر حسن خالد اعظمی نے کہا، ’’نریندر مودی کی وزارت عظمیٰ کا پہلا دور، جس کے تقریباﹰ اختتام پر موجودہ قومی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے، ان کی جماعت بی جے پی کے لیے ایک قدرے کم کامیاب عرصہ تھا۔ لیکن اب اگر مودی دوسری مدت کے لیے بھی وزیر اعظم بن گئے، تو ان کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت اپنے اس ایجنڈے پر عمل کرنا شروع کر دے گی، جو طویل مدت سے التوا کا شکار ہے۔‘‘
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
مسلم ووٹروں میں پائے جانے والے ان خدشات کی وجہ یہ ہے کہ 2014ء میں جب مودی پہلی بار وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے، تب سے ہی یہ اقلیتی مسلم شہری خود کو خطرے میں محسوس کر رہے ہیں۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
اس امر کی چند مثالیں یہ ہیں کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بھارت کے کئی شہروں کے مسلمانوں سے منسوب نام صرف اس لیے بدلے جا چکے ہیں کہ اس ملک کے مغل مسلم حکمرانوں کے دور سے جڑے ماضی پر پردہ ڈالا جا سکے۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
اس کے علاوہ کئی نصابی کتب کو بھی اس لیے تبدیل کر دیا گیا کہ بھارت کی تاریخ میں مسلمانوں کے کردار کو کم کر کے دکھایا جا سکے، جو تاریخی حقائق کو جھٹلانے کی سیاسی کوشش ہے۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
اس کے علاوہ گائے کو ذبح کرنے کے بعد میں غلط ثابت ہونے والے شبہات کے نتیجے میں درجنوں مختلف واقعات میں مشتعل ہندو حملہ آور بہت سے مسلمانوں کو ہلاک بھی کر چکے ہیں۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
ایسے میں مسلمانوں میں مودی کے ممکنہ طور پر دوسرے دور اقتدار سے پہلے پایا جانے والا خوف قابل فہم بھی ہے اور فی الحال مستقبل میں اس سے نکلنے کا کوئی یقینی راستہ نظر بھی نہیں آتا۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
سیاسی اور انتخابی سطح پر نئی دہلی میں آئندہ حکومت سازی سے متعلق حقائق اس وقت واضح ہو جائیں گے جب اسی مہینے کے اواخر میں بھارت میں ملکی پارلیمان کے ایوان زیریں یا لوک سبھا کے الیکشن کے حتمی نتائج سامنے آ جائیں گے۔
(یہ رپورٹ اس سے پہلے ڈی ڈبلیو میں شائع ہو چکی ہے)
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 May 2019, 12:10 PM IST
تصویر سوشل میڈیا
تصویر: پریس ریلیز