اتر پردیش کی حکومت دو سال کے وقفے کے بعد منعقد ہونے والی کانوڑ یاترا کے لیے مختص راستوں پر کھلے میں گوشت کی فروخت پر پابندی لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ کانوڑ یاترا کے لیے وسیع انتظامات کیے جا رہے ہیں، کانوڑ یاترا 14 جولائی سے شروع ہو رہی ہے جو کہ پندرہ دن تک چلے گی۔ چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ کانوڑ یاتریوں کے ذریعہ استعمال ہونے والی سڑکوں کی صفائی کریں اور ان راستوں پر روشنی، صفائی ستھرائی اور ابتدائی طبی امداد کے انتظامات کرنے کے علاوہ کھلے میں گوشت کی فروخت پر پابندی عائد کریں۔
Published: undefined
ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہوم) اونیش اوستھی نے کہا کہ "وزیر اعلی کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ریاست بھر میں کانوڑ یاترا کو محفوظ اور پرامن طریقے سے انجام دینے کو یقینی بنانے کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔" عہدیداروں نے کہا کہ مقامی، ضلعی اور پولیس انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے گوشت کے تاجروں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ بریلی کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ستیارتھ انیرودھ پنکج نے کہا کہ "ہم نے گوشت کے تاجروں سے رابطہ کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ گوشت کھلے میں فروخت نہ ہو۔ تاجروں نے ہمیں اس کی یقین دہانی کرائی ہے۔"
Published: undefined
بجنور کے پولیس سپرنٹنڈنٹ دنیش سنگھ نے کہا کہ انہوں نے گوشت کے تاجروں سے اپیل کی ہے، انہوں نے یقین دلایا ہے کہ کانواڑیوں کے راستے میں گوشت فروخت نہیں کیا جائے گا۔ بھگوان شیو کے عقیدت مند 'کانواڑیہ'، پانی لانے کے لیے دریائے گنگا کے کنارے جاتے ہیں، جسے وہ اپنے گھروں یا علاقوں کے مندروں میں پانی چڑھاتے ہیں۔ سینئر عہدیداروں نے بتایا کہ کانوڑ یاترا کے انتظامات کا کام زوروں پر ہے۔ اہلکار صفائی کے مناسب انتظامات، حفاظتی انتظامات اور راستے میں اہم مقامات پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب سمیت دیگر تفصیلات کی جانچ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
عہدیداروں نے کاروباریوں سے کہا کہ وہ اپنے ہوٹلوں اور ریسٹورینٹوں میں کھانے پینے کے ریٹ لگائیں تاکہ کانوڑ یاتریوں کے ساتھ قیمت کو لے کر کسی قسم کی بحث سے بچا جا سکے۔ انتظامی حکام کے مطابق، لاکھوں یاتری مغربی اتر پردیش کے سہارنپور، شاملی، میرٹھ، غازی آباد اور باغپت اضلاع سے ہوتے ہوئے اتراکھنڈ کے ہریدوار پہنچتے ہیں۔ دہلی، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش سے بھی عقیدت مند سہارنپور، شاملی اور باغپت اضلاع سے گزرتے ہیں۔ بڑی تعداد میں عقیدت مند مرادآباد اور بریلی سے بجنور اور امروہہ کے راستے ہریدوار پہنچتے ہیں۔
Published: undefined
کووڈ-19 کے پھیلنے کی وجہ سے 2020 اور 2021 میں کانوڑ یاترا کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا۔ چونکہ گزشتہ دو سالوں میں یاترا نہیں ہوئی ہے، اس لیے حکام اس بار کانوڑ یاتریوں کی تعداد میں اضافے کی توقع کر رہے ہیں۔ افسران سے کہا گیا ہے کہ وہ انتظامات کرتے وقت اس بات کو ذہن میں رکھیں۔ ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ کسی کو بھی مذہبی جلوس میں ہتھیاروں کی نمائش کی اجازت نہیں ہوگی اور کانوڑ یاتریوں کو ملی اجازت کے مطابق میوزیکل سسٹمز پر عقیدت کے گیت بجانے کی اجازت ہوگی۔ پولیس انتظامیہ نے حساس علاقوں کی بھی نشاندہی کی ہے جہاں یاترا کے دوران پولیس کی اضافی نفری تعینات کی جائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز