مغربی بنگال کے سندیش خالی کی رہنے والی تین خواتین میں سے ایک نے بدھ (8 مئی) کو ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات واپس لے لیے۔ بنگال کے شمالی 24 پرگنہ ضلع کے سندیش خالی کی رہنے والی خاتون نے یہ الزام واپس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ساتھ کوئی جنسی زیادتی نہیں ہوئی ہے، بی جے پی کے ارکان نے اس سے ایک سادے کاغذ پر دستخط کروائے اور پھر پولیس سے رابطہ کیا۔
Published: undefined
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس خاتون نے کہا کہ بی جے پی کے لیڈروں نے مجھ پر دباؤ ڈالا کہ میں سادے کاغذات پر دستخط کروں اور پولیس کے پاس جنسی زیادتی کی شکایت درج کراؤں۔ اس خاتون کو اب جھوٹے الزامات واپس لینے پر دھمکیوں اور سماجی بائیکاٹ کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں اس نے سندیش خالی پولیس اسٹیشن میں نئی شکایت بھی درج کرائی ہے۔ سندیش خالی میں خواتین کی عصمت دری کا مبینہ معاملہ سامنے آنے پر کافی ہنگامہ ہوا تھا۔
Published: undefined
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ’بی جے پی مہیلا مورچہ‘ کی مقامی عہدیدار اور پارٹی کے دیگر ارکان اس کے گھر آئے اور اس سے جعلی شکایت نامے پر دستخط کرنے کے لیے کہا گیا۔ مذکورہ خاتون نے کہا کہ انہوں نے ہاؤسنگ اسکیم میں میرا نام شامل کرنے کے بہانے مجھ سے دستخط کرائے۔ بعد میں وہ مجھے پولیس اسٹیشن لے گئے جہاں مجھ سے جنسی زیادتی کی شکایت درج کرانے کے لیے کہا گیا۔ اس نے کہا کہ ٹی ایم سی کے دفتر میں مجھے جنسی طور پر ہراساں نہیں کیا گیا اور نہ ہی مجھے رات گئے پارٹی آفس جانے کے لیے کبھی مجبور نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
خاتون نے کہا ہے کہ جب سے اس نے جنسی زیادتی کے الزام کو واپس لیا ہے اس وقت سے اس کو اور اس کے اہلِ خانہ کو مقامی بی جے پی عہدیداروں کے ذریعہ سماجی بائیکاٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہم خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں اور میں نے اب پولیس نے مدد مانگی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ مذکورہ خاتون کے ذریعے بی جے پی لیڈروں کے خلاف یہ الزامات ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب ایک اسٹنگ آپریشن کا ویڈیو وائرل ہے۔ اس ویڈیو میں ایک شخص دعویٰ کر رہا ہے کہ سندیش خالی میں سازش رچنے کے پیچھے مغربی بنگال اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر سوویندو ادھیکاری تھے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق گنگا دھر کویل نامی بی جے پی بوتھ صدر مبینہ طور پر ویڈیو میں کہتا ہے کہ سندیش خالی کی خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی تھی اور انہیں اپوزیشن لیڈر کے حکم پر ’جنسی زیادتی کی شکار‘ کے طور پر پیش کی گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز