دہلی کے جنتر منتر پر مشہور پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے خلاف محاذ کھولا ہوا ہے۔ ڈبلیو ایف آئی سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی استحصال کے الزام پر کانگریس نے بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس تعلق سے کہا کہ بیٹیوں پر مظالم کرنے والے بی جے پی لیڈران کی فہرست ناتمام ہے۔
Published: undefined
جئے رام رمیش نے اس تعلق سے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’کلدیپ سینگر، چنمیانند، باپ-بیٹے ونود آریہ-پلکت آریہ... اور اب یہ نیا معاملہ! بیٹیوں پر مظالم کرنے والے بی جے پی لیڈروں کی فہرست ناتمام ہے۔ کیا ’بیٹی بچاؤ‘ بیٹیوں کو بی جے پی لیڈروں سے بچانے کی تنبیہ تھی! وزیر اعظم جی، جواب دیجیے۔‘‘
Published: undefined
کانگریس جنرل سکریٹری نے ایک دیگر ٹوئٹ میں پی ایم مودی پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے لکھا کہ ’’وزیر اعظم جی، بیٹیوں پر مظالم کرنے والے سارے بی جے پی والے ہی کیوں ہوتے ہیں؟ کل آپ نے کہا کہ ملک میں کھیلوں کے لیے بہتر ماحول بنا ہے۔ کیا یہی ہے ’بہتر ماحول‘ جس میں ملک کا نام روشن کرنے والی بیٹیاں بھی محفوظ نہیں ہیں؟‘‘
Published: undefined
اس سے قبل کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ ہمارے کھلاڑی ملک کی شان ہیں۔ عالمی سطح پر اپنی کارکردگی سے وہ ملک کا وقار بڑھاتے ہیں۔ کشتی فیڈریشن اور اس کے سربراہ پر کھلاڑیوں نے جنسی استحصال کے سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ان کھلاڑیوں کی آواز سنی جانی چاہیے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ بجرنگ پونیا، ساکشی ملک، ونیش پھوگاٹ سمیت کئی دیگر پہلوانوں نے ڈبلیو ایف آئی سربراہ برج بھوشن سنگھ کے خلاف محاذ کھولا ہے۔ خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ نے برج بھوشن سنگھ پر خاتون کھلاڑیوں کے جنسی استحصال کا الزام لگایا ہے۔ ساتھ ہی یہ سبھی برج بھوشن کو سربراہ عہدہ سے برخواست کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ بدھ کے روز پہلوانوں نے ریسلنگ فیڈریشن سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ پر کئی سنگین الزامات عائد کیے۔ مظاہرہ میں شامل مشہور پہلوان ونیش پھوگاٹ نے ڈبلیو ایف آئی کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ پر خاتون پہلوانوں کے جنسی استحصال کا الزام عائد کیا۔ پھوگاٹ نے یہ بھی کہا کہ وہ برج بھوشن کے ذریعہ ذہنی استحصال سے متاثر تھیں، یہاں تک کہ انھوں نے خود کشی کرنے پر بھی غور کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز