سری نگر: سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے سپیشل ڈائریکٹر جنرل جموں و کشمیر زون ذوالفقار حسن نے کہا ہے کہ سوپور واقعہ میں ہلاک ہونے والے عام شہری کو جنگجووں کی طرف سے چلائی گئی گولی لگ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں سی آر پی ایف اہلکاروں کے ملوث ہونے کا سوال ہی نہیں ہے۔
Published: undefined
انہوں نے وادی کی مسجد کمیٹیوں سے اپیل کی کہ وہ مسجدوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے جنگجوئوں کو انہیں (مساجد کو) ہائی جیک کرنے کی ہرگز اجازت نہ دیں۔ موصوف سپیشل ڈائریکٹر جنرل نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کی صبح یہاں ہمہامہ میں واقع ریکروٹ ٹریننگ سینٹر میں سوپور واقعہ میں ہلاک ہونے والے سی آر پی ایف ہیڈ کانسٹیبل کی میت پر پھول مالائیں چڑھانے کی تقریب کے حاشئے پر میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا: 'ہم سب جائے واردات پر گئے اور اس فائر کے تمام زاویوں کو دیکھا، تکنیکی اعتبار سے یہ بات واضح ہے کہ مہلوک عام شہری کو ملی ٹنٹوں کی گولی لگ گئی ہے۔ ملی ٹنٹوں نے اس آدمی کو مارا، بچہ ڈرا ہوا دوڑ رہا تھا تو وہاں موجود ایک سی آر پی ایف اہلکار نے اس کو بچایا'۔
ذوالفقار حسن نے کہا کہ ملی ٹنٹوں کی طرف سے کارروائیاں انجام دینے کے لئے مسجد کا استعمال قابل مذمت ہے۔ان کا کہنا تھا: 'ملی ٹنٹوں نے پہلے ہی مسجد میں پوزیشن سنبھالی تھی اور وہ سی آر پی ایف پارٹی کے آنے کی تاک میں بیٹھے ہوئے تھے۔ ملی ٹنٹوں کی طرف سے ایسی کارروائیوں کی انجام دہی کے لئے مسجد کا استعمال قابل مذمت ہے'۔
Published: undefined
موصوف سپیشل ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ جو لوگ اس واقعہ میں سی آر پی ایف کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں وہ سراسر غلط ہیں۔انہوں نے کہا: 'کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سی آر پی ایف اہلکاروں نے اس شہری کو گاڑی سے اتار کر گولی مار دی۔ یہ سراسر غلط ہے۔ لوگوں کو ملی ٹنٹوں کو ذمہ دار ٹھہرانا چاہئے جنہوں نے مسجد میں چھپ کر سی آر پی ایف پارٹی پر گولیاں چلائیں اور اس بچے اور عمر رسیدہ شخص کی کوئی پراوہ نہیں کی'۔
ذوالفقار حسن نے کہا کہ مسجد کے اندر 60 ایم ٹیز اور دو میگزین بھی برآمد کی گئی ہیں۔ دریں اثنا سوپور واقعہ میں ہلاک ہونے والے سی آر پی ایف کے ہیڈ کانسٹیبل کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ مہلوک کی میت پر پھول مالائیں چڑھانے کی تقریب میں سی آر پی ایف، پولیس اور سیول انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز