ہندوستان میں اس وقت کورونا نے ایک بار پھر اپنا قہر برپا کر دیا ہے۔ کورونا کی دوسری لہر ہندوستان کی کئی ریاستوں میں اپنی رفتار پکڑ چکی ہے۔ متعدد شہروں میں اموات کا گراف بھی انتہائی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اس درمیان لکھنؤ میں پیر کی شب رات 8 بجے تک 130 لاشیں دو شمشان گھاٹ پر پہنچیں۔ کہا جا رہا ہے کہ اس میں بیشتر لاشیں کورونا متاثر مریضوں کی تھیں۔ شمشان گھاٹوں پر حالات ایسے پیدا ہو گئے ہیں کہ لکڑیوں کی بھی قلت محسوس کی جانے لگی ہے۔
Published: undefined
ہندی روزنامہ ’امر اجالا‘ کی ایک خبر کے مطابق لاشوں کی آخری رسومات کے دوران لکڑی کم پڑ جانے سے کچھ لوگوں نے ہنگامہ بھی کر دیا۔ اس کے بعد نگر نگم انتظامیہ نے لکڑی کا انتظام کرایا اور ٹھیکیداروں کو لکڑی کی کمی نہ ہونے دینے کی ہدایت دی۔ خبروں کے مطابق لکھنؤ کے بیکنٹھ دھام پر پیر کو 86 لاشیں پہنچیں اور بیشتر کورونا متاثر تھیں۔ ان کی آخری رسومات الیکٹرک کریمیٹوریم اور لکڑی سے بیکنٹھ دھام پر الگ سے بنے مقامات پر ادا کی گئیں۔ وہیں گلالا گھاٹ پر کل 44 لاشیں پہنچنے کی خبر ہے۔
Published: undefined
امر اجالا کی خبر کے مطابق آخری رسومات کے لیے پیر کی صبح لکڑی کی کمی پڑ گئی تھی جس سے لوگوں کو نشاط گنج، رحیم نگر اور ڈالی گنج وغیرہ سے لکڑی خرید کر لانی پڑی۔ یہاں لوگوں سے لکڑی کی منمانی قیمت وصولی گئی۔ میونسپل کمشنر اجے دویدی کا کہنا ہے کہ بیکنٹھ دھام پر لکڑی کا کام پنڈے ہی کرتے ہیں۔ اس کی قیمت طے ہے۔ صبح لکڑی کم ہونے کی جانکاری ملنے پر جائزہ لیا گیا۔ پنڈا نے عیش باغ سے کم لکڑی آ پانے کی بات کہی تو لکڑی منگوائی گئی۔ کسی کو کوئی مسئلہ نہ ہو، اس کے لیے ایک کاؤنٹر بھی بنا دیا گیا ہے۔ الیکٹرک کریمیٹوریم کے پیچھے جو اضافی جگہ کورونا متاثرہ لاشوں کو جلانے کے لیے مقرر ہے، وہاں لکڑی کی کمی نہیں ہے۔ وہاں نگر نگم خود لکڑی دیتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز