قومی خبریں

مولانا سلمان جیسے رونے والے قائد کی قوم کو ضرورت نہیں

’’مولانا سلمان کے اس عمل سے قوم کو سالوں تک رونا پڑے گا۔ ان کے جیسے قائد کی قوم کو بالکل ضرورت نہیں‘‘۔

تصویرسوشل میڈیا پر وائرل  ویڈیو سے لی گئی ہے
تصویرسوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو سے لی گئی ہے مولانا سلمان کے خطاب کے دوران کچھ طلباء باقاعدہ ہنستے ہوئے۔

امید اور اسکرپٹ کے مطابق مولانا سلمان ندوی نے مظلومیت کا کارڈ کھیلنا شروع کر دیا ہے ۔ کل جب وہ حیدرآباد سے ندوہ پہنچے تو اپنے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ وہ اپنے طلباء کو یہ سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ وہ کن شرائط پر بابری مسجد تنازعہ کو حل کرنے کے لئے تیار ہوئے تھے۔ اس موقع پر انہوں نے خود کو مظلوم ظاہر کرتے ہوئے کہا انہیں بدنام کیا جا رہا ہے ۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر انہوں نے ایک ایسا جملہ استعمال کیا جو کسی بھی قائد کے قد کو چھوٹا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ ان (مخالفین)سے نپٹے گا۔

مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ ان کے جذباتی ہونے کی وجہ اویسی اور دیگر ارکان ہیں۔ واضح رہے اسد الدین اویسی نے مولانا سلمان پر الزام لگایا ہے کہ وہ وزیر اعظم نریندرمودی کے اشاروں پر کام کر رہے ہیں۔

Published: undefined

یہ ویڈیو سب سے پہلے اسلامک میڈیا آف ورلڈ کے یو ٹیوب چینل پر ڈالی گئی تھی۔

Published: undefined

اس میں مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ جب مولانا سلمان اپنے طلباء سے خطاب کر رہے تھے اس وقت کچھ طلباء باقاعدہ ہنس رہے تھے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس سارے معاملے میں مولانا کے دلائل کو طلباء بھی سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے حال ہی میں اختتام پذیر ہوئےسہ روزہ اجلاس سے ایک روز قبل مولانا سلمان نے شری شری روی شنکر سے ملاقات کی تھی اور ملاقات کے بعد جو بیان انہوں نے دیا تھا اس پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ۔ انہوں نے کہا تھا کہ شریعت میں مسجد کو منتقل کرنے کی گنجائش ہے ۔ ان کی تجویز تھی کہ مسجد کے بدلے دو گنی زمین لے لی جائے اور اس پر مسجد اور یونیورسٹی تعمیر کی جائے ۔ بورڈ کی میٹنگ سے پہلے ان کے دئیے بیان اورشری شری روی شنکر سے ملاقات پر بورڈ کے ارکان میں زبردست ناراضگی تھی ، اس لئے بورڈ کے اجلاس میں ان کے اس عمل کے لئے بورڈ سے برخاست کر دیا گیا۔ واضح رہے بورڈ کا موقف ہے کہ معاملہ عدالت میں زیر غور ہے اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہو گا بورڈاسے قبول کرے گا ۔

مولانا سلمان کا طلباءکے بیچ میں رونا کسی بھی اعتبار سے اچھا نہیں ہے کیونکہ اس سے طلباء کی نظر میں ایک استاد کی عزت متاثر ہوتی ہے ۔اس سے ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر بھی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔دہلی کے محمد شاکر کا کہنا ہے کہ ’’مولانا نے جو کچھ کیا ہے اس کو لے کر وہ آج رو رہے ہیں لیکن ان کے اس عمل سے قوم کو سالوں تک رونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کے مولانا سلمان جیسے رونے والے قائد کی قوم کو بالکل ضرورت نہیں‘‘۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined