الیکشن کمیشن نے بدھ (22 مئی) کو سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے ایک حلف نامے میں کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشنوں میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد دینے والے فارم سی 17 کی تفصیلات کو عام نہیں کیا جا سکتا اور اس سے ملک میں افراتفری پھیل سکتی ہے۔ اس سے چھیڑ چھاڑ کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اپنے حلف نامے میں الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشن کے لحاظ سے ووٹنگ فیصد کے اعداد و شمار کا اندھا دھند انکشاف اور اسے ویب سائٹ پر پوسٹ کرنے سے اس انتخابی مشینری میں افراتفری پھیل جائے گی جو لوک سبھا انتخابات میں مصروف ہے۔
Published: undefined
الیکشن کمیشن نے اس الزام کو بھی جھوٹا اور گمراہ کن قرار دیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے پہلے دو مرحلوں کی پولنگ کے دن جاری کیے گئے اعداد و شمار اور اس کے بعد کی پریس ریلیز میں ہر دو مرحلوں کے لیے 5-6 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ دراصل الیکشن کمیشن نے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کی عرضداشت کے جواب میں دائر 225 صفحات کے حلف نامے میں یہ بات کہی ہے۔ اپنی درخواست میں اے ڈی آر نے الیکشن کمیشن کو لوک سبھا کے ہر مرحلے کی ووٹنگ کے اختتام کے 48 گھنٹے کے اندر ووٹنگ کے ڈیٹا کو کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا حکم دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس نے بدھ (22 مئی) کو ووٹنگ کے وقت کے اعداد و شمار اور الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری کردہ حتمی اعداد و شمار کے درمیان بڑے فرق پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کے ووٹر اس سے پریشان ہیں۔ پارٹی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے کہا تھا کہ ووٹر ووٹنگ کے چار مرحلوں کے دوران الیکشن کمیشن کی سرگرمیوں کے بارے میں فکر مند ہیں۔ کمیشن کو حتمی ووٹنگ کے اعداد و شمار سامنے لانے میں 10-11 دن لگتے ہیں اور پھر ووٹنگ کے بعد کے اعداد و شمار اور حتمی اعداد و شمار میں بڑا فرق ہوتا ہے۔ ووٹنگ کے وقت اور بعد کے اعداد وشمار میں ایسا تفاوت اس سے قبل کبھی نہیں ہوا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined