نئی دہلی: فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرز اتھارٹی آف انڈیا نے رہنما ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اچھی طرح سے پکے ہوئے چکن، گوشت اور انڈے کے اندر موجود برڈ فلو کے وائرس غیر فعال ہوجاتے ہیں۔ لہذا، اسے کھانے سے انسانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
Published: undefined
ملک میں برڈ فلو کے خدشے کے پیش نظر فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) نے برڈ فلو کی وبا کے دوران پولٹری کے گوشت اور انڈوں کی محفوظ ہینڈلنگ، پروسیسنگ اور کھپت پر فوڈ بزنس آپریٹرز (ایف بی اوز) اور صارفین میں آگاہی پیدا کرنے کے مقصد سے رہنمایانہ دستاویز جاری کیے ہیں۔ وہیں، عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ پولٹری کے گوشت اور انڈوں کا استعمال محفوظ ہے۔
Published: undefined
رہنمایانہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ آدھا ابلا ہوا انڈا (ہاف بوائلڈ ایگ) ہرگز نہ کھائیں، ادھ پکا چکن بھی نہ کھائیں، متاثرہ علاقوں میں پرندوں سے براہ راست رابطے سے گریز کریں، مردہ پرندوں کو ننگے ہاتھوں سے چھونے سے گریز کریں، کچا گوشت نہ رکھیں، کچے گوشت کو براہ راست چھونے سے اجتناب کریں، ماسک کا استعمال کریں اور کچے چکن کو چھونے کے دوران دستانے کا استعمال کریں اور ہاتھ بار بار دھوئیں، اپنے آس پاس صاف صفائی کا پورا خیال رکھیں۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق ملک میں اس سال پہلی مرتبہ برڈ فلو سے متاثر ہونے والی ریاستوں کی تعداد 10 سے زیادہ پہنچ گئی ہے، تاہم اس بیماری کی زد میں جنگلی پرندے ہی زیادہ آئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایوین انفلواینزا کا نیا وائرس انسانوں کے لئے خطرناک نہیں ہے مگر برڈ فلو کی مار سے پولٹری کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ تاہم، ہوٹل، ریستورانوں میں چکن کی طلب میں گزشتہ ایک ہفتہ کے مقابلہ اس ہفتہ بہتری درج کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
کورونا کے قہر سے ملک کی پولٹری انڈسٹری ابھی پوری طرح سے ابر بھی نہیں پائی تھی کہ نئے سال کی شروعات میں برڈ فلو کے زیر اثر پولٹری کاروبار بری طرح متاثر ہو گیا ہے۔ برڈ فلو کی روک تھام کے لئے مرکزی حکومت اور ایجنسیوں کی طرف سے چاک و چوبند انتظامات کیے جانے اور چکن، انڈے پکا کر کھانے کو محفوظ قرار دیئے جانے کے باوجود مرغا پرورووں کی پریشانی کم نہیں ہو ہی ہے کیونکہ انہیں 100 روپے کا مرغا 50 روپے میں فروخت کرنا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز