نئی دہلی: متضاد بیان کے لئے مشہور بی جے پی نے اب تاج محل پر نیا بیان دیا ہے۔ بی جے پی رہنما سنگیت سوم نے ایک دن قبل تاج محل کو ہندوستانی ثقافت پر ایک بد نما داغ قرار دیا تھا لیکن آج اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے تاج محل کو نئے انداز میں اپنا بتایا ہے جو سنگیت سوم کے بیان کے بالکل بر عکس ہے۔ ’’یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ کس نے اس کو (تاج محل) بنوایا اور کیوں بنوایا، اس کو بنانے میں میں ہندوستانی مزدوروں کا خون اور پسینہ شامل ہے۔‘‘
وزیر اعلی 26اکتوبر کو آگرہ کے دورہ پر جائیں گے اور اپنے اس دورے کے دوران وہ تاج محل اور دیگر تاریخی مقامات پر بھی جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت اتر پردیش نے آگرہ کے لئے 175کروڑ روپے مختص کیے ہیں ۔ ٹورزم اتھارٹی کے اویناش اوستھی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’ تاج محل ایک عالمی شہرت کی یاد گار ہے جہاں بڑے پیمانے پر سیاح آتے ہیں اور یہاں آنے والے سیاحو ں کو اعلی معیار کی سہولیات پہنچانا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
واضح رہے بی جے پی کے متنازعہ رہنما سنگیت سوم نے تاج محل کو ہندوستانی ثقافت پر بدنما داغ قرار دیا تھا جو پوری دنیا میں ہندوستانی تہذیب کا نادر و نایاب نمونہ تصور کیا جاتا ہے۔ اتنا ہی نہیں، سنگیت سوم نے تاریخ کو بدل ڈالنے کے عزم کا اظہار بھی کیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی ملک کی سنہری تاریخ کو بدلنے اور آر ایس ایس کی خواہش کے مطابق نئی تاریخ رقم کرنےکے لیے عمل پیرا ہے جو کہ محض جھوٹ اور فریب پر مبنی ہوگی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ سنگیت سوم جس تاج محل کو ہندوستانی ثقافت پر بدنما داغ بتا رہے ہیں، 2016 کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سے اتر پردیش حکومت کے خزانہ میں سالانہ تقریباً 25 کروڑ کا اضافہ ہوتا ہے جب کہ حکومت کا رکھ رکھاؤ پر محض 4 کروڑ روپےخرچ آتا ہے یعنی اس بد نما داغ سے ریاستی حکومت کو سیدھے طور پر 21کروڑ روپے سالانہ کا فائدہ ہوتا ہے اور جو ملک کی سیاحت کو فروغ ملتا ہے وہ علیحدہ ہے۔
ادھر مرکز کے سابق وزیر سیاحت کرن سنگھ نے کہا ہے کہ تاج محل دنیا کی سب سے خوبصورت یادگاروں میں سے ایک ہے اور پوری دنیا میں اس کا اعلی مقام ہے اور اس طرح کے بیانات ناقابل قبول ہیں ۔
اس پورے معاملے پر اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے سنگیت سوم کی سخت تنقید کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ ’’لال قلعہ کو بھی غدار نے ہی بنایا ہے تو کیا وزیر اعظم نریندر مودی لال قلعہ پر کبھی ترنگا نہیں فہرائیں گے؟‘‘ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں یہ بھی پوچھا ہےکہ ’’دہلی میں حیدر آباد ہاؤس کو بھی غدار نے ہی بنایا تھا۔ کیا مودی بیرون ملکی مہمانوں کو یہاں آنے سے روکیں گے؟ کیا مودی اور یوگی ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کو تاج محل جانے سے منع کریں گے؟‘‘
ادھر اتر پردیش کے سابق وزیر اور سماجوادی پارٹی کے قدآور رہنما اعظم خان کا کہناہے کہ ہندوستان سے ان تمام عمارتوں کو مٹا دینا چاہئے جو غلامی کی یاد دلاتی ہیں اور جنہیں مغلوں یا انگریزوں نے تعمیر کرایا ہے۔
سنگیت سوم کے تعلق سے سوال پوچھے جانے پر اعظم خان نے کہا کہ ’’میں کسی نام کی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا کیوں کہ جس کا نام آ رہا ہے وہ گوشت کا کاروباری ہے اس لئے اس پر میں کچھ نہیں کہوں گا بلکہ اس کے تعلق سے مودی جی اور یوگی جی بتائیں گے۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر نظریہ کی بات ہے تو وہ ہمیشہ سے اس بات کے حق میں ہیں کہ ہندوستان سے غلامی کی سب نشانیاں ہٹنی نہیں چاہیئں بلکہ مٹنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’تاج محل، دہلی کا لال قلعہ، آگرہ کا قلعہ، قطب مینار اور صدر ہاؤس یہ سب عمارتیں غلامی کی یا د دلاتی ہیں۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’مغل حکمران ایک طویل عرصہ تک ہندوستان پر راج کرتے رہے۔ یہ الگ بات ہے کہ انہیں ہندوستان کے راجاؤں نے ہی مدعو کیا تھا ۔ وہ ایک لمبی بحث ہوگی جو مودی جی اور یوگی جی کو پسند نہیں آئے گی۔ لیکن جب بھی ’بادشاہ‘ اور ’چھوٹے بادشاہ‘ ان سب عمارتوں کو گرانے کے لئے جائیں گے تو میں بھی ساتھ چلوں گا ۔‘‘
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined