سی بی آئی معاملہ پر مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھیلیش یادو نے الزام لگایا کہ وہ تمام آئینی اداروں کو ختم کر رہی ہے ۔ اکھیلش نے کہا ’’ آج ملک کے اداروں پر تالے لگے ہوئے ہیں۔ آخر کون سا ایسا ادارہ ہے جو بچا رہ گیا ہے۔ کسی بھی حکومت یا سیاسی پارٹی کو اداروں سے کھلواڑ نہیں کرنا چاہئے۔ آپ ایسا کریں گے تو عوام کس پر اعتماد کرے کرےگی ۔ اداروں کو ختم کرنے کا کام سب سے زیادہ بی جے پی نے ہی کیا ہے۔ ملک کا بینکنگ نظام چوپٹ ہو گیا اور یہ سی بی آئی سے بڑا بحران ہے‘‘۔
انہوں نے سی بی آئی میں جاری رسہ کشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’جس ادارہ کے بہانے ہمیں، آپ کو ڈرایا جاتا تھا ، حکومتیں ڈراتی تھیں ، آج دیکھئے حکومت کیسے خاموش بیٹھی ہے اور کیسے حکومت کے طوطے اڑ گئے ہیں۔ آج ملک کے ایک ایک ادارہ پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے ۔کون کس کو بچا رہا ہے۔ حکومت نے سی بی آئی کا غلط استعمال کیا ہے اور اس کے ذریعہ بہت لوگوں کو ڈرایا گیا ہے‘‘۔
اکھیلیش نے کہا ’’وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے لوگوں نے گزشتہ فروری میں لکھنؤ میں بڑے تام جھام کے ساتھ انویسٹرس سمٹ کیا تھا ۔ حکومت بتائے کے کتنے سرمایہ کار وں نے اس میں شرکت کی تھی اور کون سا بینک ان کی مدد کر رہا ہے۔ ہمیں پتہ لگا ہے کہ اس سمٹ میں استعمال ہوئی چین کی لائٹوں میں گھوٹالہ ہوا ہے مگر اب تو ہم اس کی سی بی آئی جانچ کی مانگ بھی نہیں کر سکتے ‘‘۔
Published: 27 Oct 2018, 3:09 PM IST
اکھیلیش نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’رافیل جیسے بڑے سودے پر اگر سوال کھڑے ہوئے ہیں تو بی جے پی کو سچائی کے ساتھ ضرور سامنے آنا چاہئے۔ اس سودہ کا سچ جاننے کے لئے سماجوادی پارٹی نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی درخواست کی تھی اور اگر یہ کمیٹی بن گئی تو عوام کو بہت سے سوالوں کے جواب مل جائیں گے‘‘۔
اکھیلیش یہیں نہیں رکے انہوں نے نوٹ بندی کی بھی سخت الفاظ میں تنقید کی ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہو ا ہے جب بینک نقصان میں ہیں اور نوٹ بندی سے ملک میں سرمایہ کاری ہی نہیں بلکہ خوشحالی بھی رکی ہے۔اکھیلیش نے کہا کہ آج لوگ بینکوں کا پیسہ لے کر بیرون ممالک میں بیٹھے ہوئے ہیں اور اگر صرف دو ہزار بڑے قرض دار بینکوں سے لیا اپنا قرضہ واپس کر دیں بینکوں میں خوشحالی لوٹ آئے۔انہوں نے کہا بی جے پی نے پوری معیشت تباہ کر دی ہے اور اس کو پٹری پرواپس لانے کا بھی اس حکومت کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔
Published: 27 Oct 2018, 3:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 27 Oct 2018, 3:09 PM IST