سری نگر: کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا ہے کہ زیون حملہ جیش محمد ملی ٹنٹ تنظیم سے وابستہ تین ملی ٹنٹوں نے انجام دیا، جن میں سے دو غیر مقامی جبکہ ایک مقامی ملی ٹنٹ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملی ٹنٹوں کا مقصد پولیس پر حملہ کرکے ان سے ہتھیار چھیننا تھا۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جوابی فائرنگ میں ایک ملی ٹنٹ زخمی ہوا ہے جس کے خون کے نشانات سے معلوم ہوتا ہے کہ ملی ٹنٹ پہلے پانپور کی طرف بھاگے ہیں اور اس کے بعد انہوں نے ترال پلوامہ کا رخ کیا ہے۔ موصوف آئی جی پی نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز یہاں مہلوک پولیس اہلکاروں کی میت پر پھول مالا چڑھانے کی تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ’کل (پیر کی) شام کو چھ بجے آرمڈ پولیس کی ایک گاڑی جس میں 25 جوان بیٹھے ہوئے تھے پر جیش محمد نامی ملی ٹنٹ تنظیم سے وابستہ تین ملی ٹنٹوں نے اندھا دھند گولیاں چلائیں، جس کے نتیجے میں پولیس کے 14 جوان زخمی ہوگئے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’زخمیوں کو فوری طور اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے دو اہلکار کل رات کو ہی دم توڑ گئے جبکہ تیسرا منگل کی صبح دم توڑ بیٹھا‘۔
Published: undefined
وجے کمار نے کہا کہ باقی زخمی پولیس اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور تین ملی ٹنٹوں میں سے دو غیر مقامی ہیں جبکہ تیسرا مقامی ملی ٹنٹ ہے اور جیش محمد نے خود بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ موصوف انسپکٹر جنرل نے کہا کہ پولیس جوانوں نے بھی جوابی کارروائی کی جس کے نتیجے میں ایک ملی ٹنٹ زخمی ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ ’زخمی ملی ٹنٹ کے خون کے نشانات دور دور تک ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ ملی ٹنٹ پہلے پانپور کی طرف بھاگے ہیں اور اس کے بعد انہوں نے ترال پلوامہ کا رخ کیا ہے‘۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ ملی ٹنٹوں کے حملے کا مقصد پولیس اہلکاروں کے ہتھیار چھیننا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں وجے کمار نے کہا کہ یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا کیونکہ پولیس کی یہ گاڑی روز اس سڑک سے گزرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کافی چاک و چوبند ہے اور پولیس اہلکاروں کو ایک جگہ سے دوسرے جگہ جانے کے لئے بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور ملی ٹنٹوں کے متعلق پولیس کو کافی سراغ مل گئے ہیں اور اس گروپ کو بہت جلد پکڑا یا مارا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز