دنیا کا سب سے بڑا مندر ہندوستانی صوبہ بہار کے مشرقی چمپارن ضلع میں جانکی نگر کے مقام پر تعمیر کیا جائے گا۔ ہندو روایات کے مطابق بھگوان رام کی بیوی سیتا نے جنگل میں بنواس کے دوران ایک گاؤں کے قریب قیام کیا تھا، جسے بعد میں ان کے نام پر جانکی نگر رکھ دیا گیا۔ مہاویر مندر ٹرسٹ، جس نے مجوزہ مندر کی تعمیر کی ذمہ داری لی ہے، کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا مندر ہو گا۔ اس کا نام 'وراٹ رامائن مندر‘ ہو گا، جس میں بیک وقت بیس ہزار افراد پوجا کر سکیں گے۔ اس کی تعمیر پر 500 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی اور تعمیر کا کام آئندہ جون سے شروع ہو جائے گا۔
Published: undefined
مہاویر مندر ٹرسٹ کے سکریٹری اور انڈین پولیس سروس سے وابستہ سابق آئی پی ایس افسر آچاریہ کشور کونال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مندر کی تعمیر کے لیے اب تک 200 ایکڑ زمین حاصل کر لی گئی ہے۔ آچاریہ کشور نے بتایا کہ مشرقی چمپارن کے رہنے والے ایک تاجر اشتیاق احمد خان نے زمین عطیہ کی ہے۔ انہوں نے کہا، ''اشتیاق احمد خان اور ان کے خاندان نے دو فرقوں کے درمیان سماجی ہم آہنگی اور بھائی چارے کی شاندار مثال قائم کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ زمین کے عطیہ کے حوالے سے تمام قانونی اور دیگر ضابطوں کی خانہ پری حال ہی میں مکمل کر لی گئی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے بتایا کہ جس جگہ مندر تعمیر کیا جانا ہے اس کے اطراف میں تین درجن سے زائد مسلم خاندانوں کی زمینیں تھیں۔ کچھ مسلمانوں کی زمین مندر کو مین روڈ سے جوڑنے والی سڑک کے اطراف میں تھیں۔ کچھ مسلمانوں نے زمینیں عطیہ کر دیں جب کہ کچھ نے مسلمانوں کی زمینیں خریدنے میں مدد کی، ''مسلمانوں کی مدد کے بغیر اتنے بڑے منصوبے کا ممکن ہونا بہت مشکل تھا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''مندر کی تعمیر کے لیے ہندوؤں کی طرف سے زمین 'دان‘ کرنا تو عام بات ہے لیکن مسلمانوں کی طرف سے مندر کی تعمیر کے لیے زمین کا عطیہ کرنا ایک غیر معمولی عمل ہے اور اس کے لیے مسلمانوں کی تعریف کی جانی چاہیے۔‘‘
Published: undefined
Published: undefined
مسلم دانشوروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں اس وقت ہندو اور مسلمانوں کے درمیان نفرت کی آگ کو جس طرح بھڑکا دیا گیا ہے اس میں مسلمانوں کی طرف سے مندر کے لیے زمین عطیہ کرنے کے باوجود خیر سگالی نہیں بڑھ سکتی۔ ہندو دھرم پر متعدد کتابوں کے مصنف عبدالحمید نعمانی کا کہنا ہے کہ اسلام اصولی طور پر شرک کے خلاف ہے،''ایسے میں خیر سگالی کے نام پر اصول سے سمجھوتہ کرنا کسی بھی صورت میں درست نہیں اور اس سے خیر سگالی نہیں بڑھے گی۔ مندر کے لیے زمین دان کرنے کا خیر سگالی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
عبدالحمید نعمانی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''اگر مندر کے لیے کسی مسلمان کی طرف سے زمین عطیہ کرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے تو وہ صرف بادشاہ تک محدود ہے۔ چونکہ وہ اپنی پوری رعیت کا بادشاہ ہوتا ہے، اس حیثیت سے وہ مندر کی تعمیر کے لیے زمین دے سکتا ہے، جیسا کہ اورنگ زیب نے بھی کیا تھا۔ لیکن کسی عام مسلمان کے لیے اس کی کسی بھی صورت میں گنجائش نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی مسلمان 'خیر سگالی‘ کے نام پر مندر کی تعمیر کے لیے اپنی زمین عطیہ کرتا ہے تو یہ اس کا ذاتی فعل ہے۔ مسلمانوں اور اسلام کے نظریے سے اس کی کوئی گنجائش نہیں، کیونکہ اسلام شرک سے کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا۔
Published: undefined
مجوزہ وراٹ رامائن مندر، کمبوڈیا میں بارہویں صدی میں تعمیر کیے گئے 215 فٹ بلند دنیا کے مشہور اور یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل انگکور واٹ مندر سے بھی اونچا ہو گا۔ یہ مندر 2500 فٹ لمبا، 1296 فٹ چوڑا اور 379 فٹ اونچا ہو گا۔ مندر کے احاطے میں چھوٹے بڑے 18 مندر ہوں گے۔ ان میں سے ایک مندر میں دنیا کا بلند ترین ''شیولنگ‘‘ نصب کیا جائے گا۔ مہاویر مندر ٹرسٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ مندر کی تعمیر کے سلسلے میں ان ماہرین سے مشورے لیے جائیں گے جو نئی دہلی میں پارلیمنٹ ہاؤس کی نئی عمارت کی تعمیر کا کام دیکھ رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined