نئی دہلی: حکومت اور اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے لئے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ حکومت نے تینوں متنازع زرعی قوانین کو واپس لینے کا اعلان کرنے کے باوجود اپوزیشن کے تیور تیکھے نظر آرہے ہیں۔ اپوزیشن کے تیکھے رویے کو دیکھتے ہوئے حکومت کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس خوش اسلوبی سے چلانا آسان نہیں ہوگا۔
Published: undefined
آج سے شروع ہونے والا سرمائی اجلاس 23 دسمبر تک جاری رہے گا اور اس کی 20 نشستیں ہوں گی۔ پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات سے قبل ہونے والے پارلیمانی اجلاس کو سیاسی نقطہ نظر سے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ دونوں فریق اپنے اپنے طریقے سے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے ہر طرح کے حربے اپنانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ کورونا وبا کے باعث گزشتہ سال سرمائی اجلاس نہیں ہوسکا تھا، تاہم اس حوالے سے کورونا پروٹوکول کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس بلایا گیا ہے۔
Published: undefined
پارلیمنٹ کے اجلاس کے پیش نظر گزشتہ چند دنوں سے اقتدار اور اپوزیشن کی گلیاروں میں سیاسی سرگرمیاں زوروں پر ہیں اور جہاں اپوزیشن مختلف ایشوز پر حکومت کو گھیرنے کی تیاریاں کر رہی ہے وہیں حکومت اپوزیشن کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے تمام تیر اپنے ترکش میں جمع کر رہی ہے۔
Published: undefined
اپوزیشن جماعتوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسانوں، زراعت، ایم ایس پی کو قانونی شکل دینے، مہنگائی، پٹرول ڈیزل کی قیمت، بے روزگاری، پیگاسس، کورونا، تریپورہ تشدد اور بی ایس ایف کے دائرہ اختیار جیسے مسائل پر حکومت کو گھیرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔ اپوزیشن کا اصرار ہے کہ وہ حکومت سے مندرجہ بالا مسائل سمیت ہر سلگتے ہوئے موضوع پر سوال کرے گی اورحکومت کی ناکامیوں کو ملک کے سامنے رکھے گی۔
Published: undefined
اپوزیشن بھلے ہی متحرک نظر نہ آئے، لیکن مختلف سیاسی جماعتیں اپنے مسائل پر سخت موقف اختیار کر رہی ہیں اور وہ پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ملک کے اعلیٰ ترین ادارے میں اپنا نقطہ نظر اٹھانے کا موقع نہیں گنوائیں گی۔ اس کو آل پارٹی میٹنگ کے درمیان میں عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ کے بائیکاٹ سے بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
حکومت بھی اپوزیشن کے حملوں کو ناکام بنانے اور زیادہ سے زیادہ قانون سازی کے معاملات طے کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر کام کر رہی ہے۔ حکومت نے گڈ گورننس اور ترقی کے اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے 25 سے زیادہ بلوں کو فہرست زد کیا ہے۔ ان میں متنازع زرعی قوانین کی واپسی سے متعلق بل کے علاوہ، کرپٹو کرنسی سے متعلق بل، بجلی کا ترمیمی بل 2021، پنشن ریفارم بل، دیوالیہ پن دیوالیہ پن کا کا دوسرا ترمیمی بل 2021، توانائی کے تحفظ کا ترمیمی بل 2021 اور ثالثی بل 2021 وغیرہ شامل ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ قواعد کے تحت اسپیکر کے منظور کردہ ہر معاملے پر بحث کے لیے تیار ہے تاہم اپوزیشن کو ایوان میں ہنگامہ آرائی سے باز آنا ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز