راہل گاندھی کی قیادت میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ اس وقت جموں و کشمیر میں جاری ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد اس یاترا میں شامل ہو رہی ہے اور جگہ جگہ رک کر راہل گاندھی عوام سے بات بھی کر رہے ہیں۔ آج جموں کے جھجر کوٹی میں راہل گاندھی نے میڈیا سے خطاب بھی کیا۔ اس دوران صحافیوں نے ان سے کئی اہم ایشوز پر سوال کیے جس کا راہل گاندھی نے وضاحت کے ساتھ جواب دیا۔ ایک سوال وزیر اعظم نریندر مودی پر بنی بی بی سی کی ڈاکومنٹری پر بھی کیا گیا جس پر ان دنوں کافی تنازعہ چل رہا ہے۔ اس سلسلے میں جواب دیتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اگر آپ نے ہمارے صحیفوں کو پڑھا ہوگا، اگر آپ نے بھگوت گیتا یا اُپنشد کو پڑھا ہوگا تو اس میں لکھا دیکھا ہوگا کہ سچائی کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ سچ ہمیشہ سامنے آ کر رہتا ہے۔‘‘
Published: undefined
پی ایم مودی پر مبنی بی بی سی ڈاکومنٹری سے جڑے سوال کا جواب دیتے ہوئے حالانکہ راہل گاندھی نے نریندر مودی کا نام نہیں لیا، لیکن یہ ضرور کہا کہ ’’آپ پابندی لگا سکتے ہیں، آپ پریس کو دبا سکتے ہیں، آپ اداروں کو کنٹرول کر سکتے ہیں، آپ سی بی آئی، ای ڈی وغیرہ کا استعمال کر سکتے ہیں، لیکن سچ تو ہمیشہ سچ ہوتا ہے۔ سچائی میں ایک طرح کی چمک ہوتی ہے، اور اسے باہر آنے کی بری عادت ہے۔ لہٰذا، کوئی بھی پابندی، جبر اور خوفزدہ کرنے کی کوشش سچ کو لوگوں کے سامنے آنے سے روک نہیں روک سکتے۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی سے ایک نامہ نگار نے یہ بھی سوال کیا کہ غلام نبی آزاد کی ڈیموکریٹک پارٹی کو بھارت جوڑو یاترا میں مدعو کیوں نہیں کیا گیا؟ اس پر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’غلام نبی جی کی جو پارٹی تھی، اس کے لوگ تو ہمارے ساتھ اسٹیج پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کی پارٹی کے 90 فیصد لوگ کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں‘‘ ایک دیگر سوال کے جواب میں کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’میں جموں و کشمیر میں لوگوں سے مل رہا ہوں اور سب سے کھل کر بات کر رہا ہوں۔ یہاں نوجوانوں سے بات کرو تو وہ بے روزگاری کے بارے میں بتاتے ہیں۔ انھیں مستقبل روشن دکھائی نہیں دے رہا، صنعتیں نہیں ہیں۔ جو کسان ہیں ان کو کوئی سپورٹ نہیں مل رہا ہے۔ اس سمت میں آواز اٹھانے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
Published: undefined
بھارت جوڑو یاترا کے مقاصد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ’’ہم جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر کے بیچ میں بی جے پی نے ایک شگاف پیدا کر دیا ہے، جس سے دونوں کا نقصان ہوا ہے۔ میں نے پہلے بھی ’محبت کی دکان‘ کا تذکرہ کیا ہے، یہاں ایک دکان نہیں ہے، ہزاروں لاکھوں محبت کی دکانیں ہم جموں و کشمیر میں کھولنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر آپ ایک ساتھ مل کر رہیں گے تو جموں و کشمیر آگے بڑھ سکتا ہے۔ نفرت سے کچھ نہیں ہوتا ہے، تشدد سے کچھ نہیں ہوتا ہے۔ محبت سے، احترام سے، لوگوں کی بات سننے سے، گلے ملنے سے کام ہو سکتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined