کانگریس نے ہفتہ کے روز نیتی آیوگ کی میٹنگ میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے ساتھ ہوئے سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ساتھ ہی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس تعلق سے دیے گئے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ نیتی آیوگ کی میٹنگیں محض نمائش کے لیے ہوتی ہیں، یہ ادارہ پیشہ ور اور آزاد نہیں ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ممتا بنرجی ہفتہ کے روز دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں منعقد نیتی آیوگ کی میٹنگ چھوڑ کر باہر نکل گئی تھیں۔ انھوں نے باہر نکل کر میڈیا سے بات کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اپوزیشن کی واحد نمائندہ ہونے کے باوجود انھیں تقریر کے دوران بیچ میں ہی روک دیا گیا۔ حالانکہ سرکاری ذرائع نے ان کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ممتا کو بولنے کے لیے دیا گیا وقت ختم ہو گیا تھا۔
Published: undefined
اس معاملے میں جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’10 سال قبل قائم ہونے کے بعد سے نیتی آیوگ وزیر اعظم کا ایک ’اٹیچڈ آفس‘ آفس رہا ہے۔ یہ ’نان بایولوجیکل‘ وزیر اعظم کے لیے ڈھول پیٹنے والے نظام کی شکل میں کام کرتا ہے۔‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ نیتی آیوگ نے کسی بھی شکل میں کوآپریٹیو فیڈرلزم کو مضبوط نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
کانگریس نے الزام عائد کیا کہ نیتی آیوگ کا کام کرنے کا طریقہ واضح طور سے تفریق آمیز رہا ہے۔ یہ پیشہ ور اور آزاد تو بالکل بھی نہیں ہے۔ جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ یہ الگ طرح کے اور عدم اتفاق سے بھرے سبھی طرح کے نظریات کو دبا دیتا ہے، جو ایک کھلی جمہوریت کے بنیادی عناصر ہیں اور اس کی میٹنگیں محض دِکھاوے کے لیے ہوتی ہیں۔ آخر میں وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کے تئیں جو سلوک ہوا، وہ قطعاً قابل قبول نہیں ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined