نئی دہلی: چین سمیت دنیا کے کئی حصوں میں تباہی مچانے والے کورونا کا سایہ ہندوستان پر بھی منڈلانے لگا ہے۔ چین میں تباہی پھیلانے والے کورونا کے اومیکرون ویرینٹ بی ایف.7 کے چار کیسز ملک میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس دوران ملک بھر میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ نئی دہلی میں کورونا وائرس کے ایک مریض کی موت ہو گئی ہے اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔
Published: undefined
حکومتی ہیلتھ ریلیز کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دہلی میں کورونا کے 5 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ ایک مریض کی جان چلی گئی۔ دریں اثنا، شہر میں کووڈ کی پازیٹوٹی کی شرح 0.19 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔ تاہم، ایکٹو کیسز کی کل تعداد 27 ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 8 کورونا کے مریضوں کے صحت یاب ہونے کے بعد صحت یاب ہونے والوں کی کل تعداد 1980555 تک پہنچ گئی ہے۔ خانگی قرنطینہ میں زیر علاج مریضوں کی تعداد 19 ہے۔
Published: undefined
نئے کورونا کیسز کے ساتھ شہر میں کیسز کی کل تعداد 2007102 ہو گئی ہے، جبکہ مرنے والوں کی تعداد اب 26520 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب ہندوستاسن میں اومیکرون ویرینٹ کے سب ویرینٹ بی ایف7 کا پہلا کیس بھی پایا گیا ہے، جس نے پورے چین میں تہلکہ مچایا ہوا ہے۔ ہندوستان میں گجرات کے وڈودرا میں بی ایف7 کا ایک کیس رپورٹ ہوا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ 9 نومبر کو ملک آنے والی ایک غیر مقیم ہندوستانی خاتون اس سب ویرینٹ سے متاثر پائی گئی ہے۔ اس کا نمونہ فوری طور پر جینوم سیکونسنگ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ گجرات میں اس طرح کے دو اور کیسز سامنے آئے ہیں جن کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ بی ایف 7 بھی ہو سکتے ہیں تاہم ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ ان کے نمونے بھی جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
ظورطلب ہے کہ چین میں زیرو کووڈ پالیسی میں نرمی کے بعد کورونا کی صورتحال نے دھماکہ خیز شکل اختیار کر لی ہے۔ اس وقت صورتحال ایسی ہے کہ اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بستر نہیں ہے اور انہیں زمین پر رکھنا پڑ رہا ہے۔ اسپتال کے باہر مریض مر رہے ہیں۔ وہیں آخری رسومات کے لئے بھی لمبی قطاریں دیکھی جا رہی ہیں۔ چینی حکومت کی جانب سے ابھی تک ہلاکتوں کی تعداد جاری نہیں کی گئی ہے تاہم کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلے سال جنوری سے فروری میں چین میں کورونا کی شدید لہر آنے والی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined