ہیٹ اسپیچ یعنی اشتعال انگیز بیان معاملے پر سپریم کورٹ نے آج ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو سختی کے ساتھ ہدایت دی ہے کہ نفرت پھیلانے والی تقریر کرنے والوں کے خلاف اگر شکایت نہ بھی کی گئی ہو، تو بھی معاملہ درج کریں۔ اس طرح سپریم کورٹ نے اپنے 2022 کے ایک حکم کا دائرہ تین ریاستوں سے آگے بڑھا دیا ہے۔
Published: undefined
آج جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا کی بنچ نے نفرت پھیلانے والی تقریروں کو ’سنگین جرم‘ بتایا اور کہا کہ ’یہ ملک کے مذہبی تانے بانے کو نقصان پہنچا سکتے ہیں‘۔ بنچ نے کہا کہ اس کا 21 اکتوبر 2022 کا حکم سبھی علاقوں کے لیے اثر انداز رہے گا۔ ساتھ ہی متنبہ کیا کہ نفرت پھیلانے والی تقریر کے خلاف معاملہ درج کرنے میں کسی بھی تاخیر کو عدالتی حکم کی خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے پہلے اتر پردیش، دہلی اور اتراکھنڈ کو ہدایت دی تھی کہ نفرت پھیلانے والی تقریر دینے والوں پر سخت کارروائی کی جائے۔ 21 اکتوبر 2022 کو اپنے بیان میں عدالت نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے ہیں؟‘‘ بہرحال، نفرت انگیز تقریر معاملے پر آج (28 اپریل) سپریم کورٹ کی بنچ نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’جج غیر سیاسی ہوتے ہیں، اور پہلے فریق یا دوسرے فریق کے بارے میں نہیں سوچتے اور ان کے دماغ میں صرف ایک ہی چیز ہے... ہندوستانی آئین۔‘‘
Published: undefined
عدالت کا یہ حکم صحافی شاہین عبداللہ کی عرضی پر سامنے آیا ہے جنھوں نے پہلے دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کو نفرت پھیلانے والی تقریر دینے والوں کے خلاف معاملے درج کرنے کی ہدایت دینے کی گزارش کی تھی۔ بعد ازاں عبداللہ نے عدالت عظمیٰ کے 21 اکتوبر 2022 کے حکم کو سبھی ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام خطوں میں نافذ کرنے کی گزارش کرتے ہوئے از سر نو عرضی داخل کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
ویڈیو گریب