سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز وی وی پیٹ پرچی سے ای وی ایم میں ڈالے گئے ووٹوں کے ملان سے متعلق معاملہ میں سماعت کی۔ اس دوران عدالت نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ انتخابی عمل میں شفافیت ضرور ہونی چاہیے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب کو یقینی بنانے کے لیے اپنائے گئے اقدام سے متعلق تفصیلی جانکاری دینے کو کہا۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہا کہ یہ ایک انتخابی عمل ہے اور اس میں شفافیت و پاکیزگی ضرور ہونی چاہیے۔ کسی کو بھی یہ اندیشہ نہیں ہونا چاہیے کہ بہتری کے جو بھی امکانات ہیں وہ نہیں کیے جا رہے۔
Published: undefined
آج ہوئی سماعت کے دوران عرضی دہندگان کی طرف سے کہا گیا کہ ایسا انتظام ہونا چاہیے کہ ووٹر اپنی وی وی پیٹ پرچی بیلٹ باکس میں ڈالے۔ اس پر جسٹس کھنہ نے سوال کیا کہ ایسے میں ووٹر کی رازداری کا کیا ہوگا؟ اس سے تو پتہ چل جائے گا کہ اس نے ووٹ کس کو دیا ہے؟ ایڈووکیٹ نظام پاشا نے اس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ووٹر کی رازداری سے زیادہ ضروری ہے اس کا ووٹ دینے کا حق۔
Published: undefined
ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ وی وی پیٹ مشین میں لائٹ سات سیکنڈ تک جلتی رہتی ہے۔ اگر وہ لائٹ ہمیشہ جلتی رہے تو ووٹر پرچی کٹتے، گرتے یا کوئی دیگر پرچی کٹتے ہوئے دیکھ سکتا ہے۔ ساتھ ہی پرشانت بھوشن نے کیرالہ کے کاسرگوڈ میں ’ماک پول‘ کے دوران ای وی ایم میں پائی گئی خامی کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ماک پول کے دوران ایک-ایک اضافی ووٹ بی جے پی کے حق میں پایا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے اس الزام کی جانچ کرنے کو کہا ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ نے اس تعلق سے زبانی ہدایت الیکشن کمیشن کے وکیل منندر سنگھ کو دی۔ جواب میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای وی ایم میں خامی سے متعلق خبر غلط اور بے بنیاد ہے۔ حالانکہ ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عدالت میں اس خبر کی ایک رپورٹ دکھائی جس میں بتایا گیا تھا کہ ماک پول کے دوران ایک ایک اضافی ووٹ بی جے پی کے حق میں گیا تھا۔
Published: undefined
اس سے قبل وی وی پیٹ معاملے پر منگل کے روز بھی سماعت ہوئی تھی اور سپریم کورٹ نے ای وی ایم کی تنقید کرنے والوں کی مذمت کی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ ملک میں انتخاب کرانا ایک بڑا چیلنج ہے، ایسے میں ہمیں سسٹم کو پیچھے کی طرف نہیں لے جانا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے اپنے تبصرہ میں اس وقت کا بھی ذکر کیا تھا جب بیلٹ پیپر سے انتخاب ہوتے تھے اور بیلٹ باکس لوٹ لیے جاتے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined