نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیم میں غیر محفوظ زمروں کے معاشی طور پر کمزور طبقوں (ای ڈبلیو ایس) کو 10 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے لیے 103ویں آئینی ترمیم کے جواز کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی عرضی پر پیر کو اپنا فیصلہ سنائے گا۔ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس ایس رویندر بھٹ، جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس جے بی پاردی والاکی آئینی بنچ اپنا فیصلہ سنائے گی۔
Published: undefined
آئینی بنچ رضاکارانہ تنظیم (این جی او) ’جنہت ابھیان‘ اور دیگر کی طرف سے دائر درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنائے گی، جس میں ای ڈبلیو ایس کو ریزرویشن فراہم کرنے والی 103ویں آئینی ترمیم کی صداقت کو چیلنج کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس للت کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے 27 ستمبر کو ای ڈبلیو ایس کے لیے 10 فیصد ریزرویشن سے متعلق درخواستوں پر سات دن کی طویل سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس للت اور جسٹس بھٹ اس معاملے میں دو الگ الگ فیصلے سنائیں گے۔ عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران اس وقت کے اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے ای ڈبلیو ایس کے لیے ریزرویشن کی فراہمی کی بھرپور حمایت کی۔
Published: undefined
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ 10 فیصد ای ڈبلیو ایس ریزرویشن پہلے سے درج فہرست ذاتوں/ درج فہرست قبائل (ایس سی/ایس ٹی)، دیگر پسماندہ ذاتوں (او بی سی) اور عام زمروں کو دیئے گئے 50 فیصد ریزرویشن سے الگ ہے۔ مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا تھا کہ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن کے پیش نظر اس نے تمام اعلیٰ مرکزی تعلیمی اداروں کو سیٹوں کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ کرنے کی ہدایت دی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز