نئی دہلی: سپریم کورٹ جموں و کشمیر کی سابقہ خصوصی حیثیت کو ختم کرنے اور اسے دو مرکز کے زیر انتظام خطوں میں تقسیم کرنے کے مرکزی حکومت کے اگست 2019 کے فیصلے کی صداقت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر پیر (11 دسمبر 2023) اپنا دیرینہ فیصلہ سنانے جا رہا ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سوریہ کانت کی آئینی بنچ نے 16 دنوں تک متعلقہ فریقوں کی دلیلیں سننے کے بعد 5 ستمبر 2023 کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے 2 اگست 2023 کو درخواست گزاروں کی جانب سے دلائل کی سماعت شروع کی تھی۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے درخواست گزاروں، مدعا علیہان - مرکز اور دیگر کے دلائل سنے۔ مرکزی حکومت نے 5-6 اگست 2019 کو آئین کی دفعہ 370 میں ترمیم کی تھی، جس میں پہلے سابقہ سرحدی ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا۔
عدالت عظمیٰ کے سامنے، سینئر وکلاء کپل سبل، راجیو دھون، گوپال سبرامنیم، دشینت دوے، ظفر شاہ، گوپال سنکرارائنن - نے درخواست گزاروں کی طرف سے دلائل پیش کیے۔ سجاد لون کی قیادت میں جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کی نمائندگی مسٹر دھون نے کی۔
Published: undefined
سبل نے نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ محمد اکبر لون کی طرف سے دلائل پیش کیں۔ مرکزی حکومت کا موقف اٹارنی جنرل آر وینکٹ رمنی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے پیش کیا۔ ان کے علاوہ متعدد مداخلت کاروں کی نمائندگی کرنے والے کئی وکلاء نے بھی اس معاملے میں عدالت کے سامنے اپنے دلائل پیش کیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined