نئی دہلی: سپریم کورٹ پی ایم ایل اے (انسداد منی لانڈرنگ قانون) پر 27 جولائی کو سنائے گئے اپنے فیصلہ کے خلاف دائر کی گئی نظر ثانی عرضی پر سماعت کے لئے رضامند ہو گیا ہے۔ اس عرضی میں پی ایم ایل اے کی چند دفعات کو چیلنج کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں غیر قانونی لین دین کے ملزم کے اثاثوں کی ضبطی، تلاشی، گرفتاری اور تحقیقات کے لئے موجود اختیارات کے وسیع دائرے کو برقرار رکھا تھا۔
Published: undefined
چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ گرفتاری کے وقت ملزم کو انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ (ایس سی آئی آر) فراہم نہ کرنے اور بے گناہی کے قیاس سے انکار دو اہم خدشات ہیں۔ سپریم کورٹ نے کانگریس رکن پارلیمنٹ کارتی چدمبرم کی نظرثانی درخواست پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس دنیش ماہیشوری اور سی ٹی روی کمار بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے اپنے 27 جولائی کے فیصلے میں کہا تھا کہ ملزم کو انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ فراہم کرنا لازمی نہیں ہے۔ ای سی آئی آر ای ڈی کا اندرونی دستاویز ہے اور یہ ایف آئی آر سے علیحدہ ہوتی ہے۔
Published: undefined
سینئر وکیل کپل سبل اور ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ فیصلے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم، سپریم کورٹ نے دو موضوعات کا تذکرہ کیا، جن پر غور کیا جائے گا۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ نظرثانی رٹ پٹیشن کے برخلاف ہے اور ہر موضوع کا جائزہ نہیں لیا جا سکتا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا کہ تفصیلی سماعت کی ضرورت نہیں صرف دو پہلوؤں پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ ہم کالے دھن کی روک تھام کی مکمل حمایت میں ہیں اور ملک ایسے جرائم کو برداشت نہیں کر سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined