نئی دہلی: حکومتِ پنجاب نے ریاستی گورنر کی جانب سے 3 مارچ کو اسمبلی کا بجٹ اجلاس طلب کرنے سے انکار کرنے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ حکومت پنجاب کی نمائندگی کرتے ہوئے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ سے استدعا کی کہ گورنر نے کہا ہے کہ چونکہ وزیر اعلیٰ نے غیر متعلقہ معاملات پر کچھ بیانات دیئے ہیں اس لئے وہ اجلاس طلب نہیں کریں گے۔ عدالت عظمیٰ نے سہ پہر 3.50 بجے اس معاملے پر سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے گورنر بنواری لال پروہت نے کہا تھا کہ وہ ہتک آمیز اور غیر آئینی ٹوئٹس اور وزیر اعلیٰ بھگونت مان کے لکھے گئے خط پر قانونی مشورہ لینے کے بعد ہی 3 مارچ کو مجوزہ ریاستی بجٹ اجلاس کی اجازت دینے کے حوالہ سے فیصلہ کریں گے۔ وزارتی کونسل نے بجٹ اجلاس 3 سے 24 مارچ تک منعقد کرنے کی سفارش کی تھی اور اس کی منظوری کے لئے گورنر کو خط بھیجا گیا تھا۔
Published: undefined
پروہت نے اپنے خط کے جواب میں وزیر اعلیٰ کی طرف سے 13 اور 14 فروری کو کیے گئے ٹوئٹ اور خط کو دوبارہ پیش کیا۔ گورنر نے 13 فروری کو گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عام آدمی پارٹی (عآپ) حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کے ذریعے لیے گئے فیصلوں پر سوال اٹھائے تھے۔ جن میں اساتذہ کو تربیت کے لیے سنگاپور بھیجے جانے والے اساتذہ کے انتخاب میں شفافیت کی کمی بھی شامل تھی۔
Published: undefined
انہوں نے پنجاب انفوٹیک کے چیئرپرسن کے طور پر ایک داغدار شخص کی تقرری پر بھی سوال اٹھایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ جائیداد پر قبضے اور اغوا کے مقدمات میں ملزم ہیں۔ گورنر نے ہیڈ ماسٹروں کو سنگاپور بھیجنے کے لیے ان کے تمام انتخابی عمل کے معیار اور تفصیلات طلب کی تھیں، کیونکہ شفافیت کے فقدان کے الزامات تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز