نئی دہلی: سپریم کورٹ آج یعنی جمعہ کے روز مسلح افواج میں بھرتی کے لئے لائی گئی اسکیم ’اگنی پتھ‘ کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرنے جا رہا ہے۔ متعدد عرضیوں پر جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بنچ سماعت کرتے گی۔ ایک عرضی مسلح افواد میں بھری کے امیدواروں کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں جلد سماعت کی گزارش کی گئی ہے۔
Published: undefined
فوج میں بھرتی کے امیدواروں نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ اس اسکیم کو ان نوجوانوں پر نافذ ن ہیں کیا جانا چاہئے جو پہلے ہی بھری کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ نیز اس معاملہ کی فوری سماعت انتہائی ضروری ہے کیونکہ کئی امیدواروں کا کیرئر داؤ پر لگا ہوا ہے۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس اسکیم کے بعد جوانوں کی مدت کار 20 سال سے گھٹ کر محض 4 سال رہ جائے گی۔
Published: undefined
عرضی میں کہا گیا ’’14 جون 2022 کو جاری پریس نوٹ کے مطابق ہندوستانی فوج میں مستقل کمیشن کے لئے منتخب صد فیصد امیدواروں میں سے 4 سال بعد 25 فیصد جوان فوج میں اپنی خدمات جاری رکھیں گے جبکہ بقیہ 75 فیصد جوانوں کو سبکدوش کا دیا جائے گا۔ 4 سال کے دوان انہیں تنخواہ اور بھتوں کی ادائیگی کی جائے گی لیکن 4 سال بعد محروم امیدواروں کو کوئی پنشن وغیرہ نہیں دی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ ہندوستانی فوج میں جوانوں کی بھرتی کے لئے شروع کی گئی نئی اسکیم اگنی پتھ میں جن نوجوانوں کی بھرتی کی جائے گی انہیں اگنی ویر کہا جائے گا۔ اس اسکیم کے تحت اگنی ویروں کو 4 سال تک فوج میں ملازمت کا موقع فراہم ہوگا۔ لوگوں کا خیال ہے کہ حکومت اس نئی اسکیم کے ذریعے نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ کر رہی ہے۔
Published: undefined
اس کے علاوہ لوگوں کو اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اگر 4 سال بعد نوجوانوں کو سبکدوش کر دیا جائے گا اور انہیں بعد میں نوکری نہیں ملتی تو اس سے ملک کا امن و امان بگڑنے کا خدشہ ہے کہ کیونکہ ان جوانوں کو ہتھیار چلانے کا علم ہوگا۔
تیسرا اعتراض یہ ہے کہ اس فیصلہ سے فوج میں عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ چوتھا اعتراض کیا جا رہا ہے کہ چار سال کی خدمت میں جوان کے اندر بردباری نہیں آ سکتی اور وہ ثابت قدم نہیں ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined