سپریم کورٹ نے بچوں کی اسمگلنگ کے ایک معاملے میں آج مرکزی حکومت سے کچھ انتہائی اہم سوالات پوچھے اور تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ملک بھر میں منظم طریقے سے بچوں کی ہو رہی اسمگلنگ معاملہ پر وسیع سماعت کا فیصلہ کیا ہے اور اسی لیے مرکزی وزارت داخلہ سے اس معاملے میں ڈاٹا جمع کر کے ایک رپورٹ داخل کرنے کو کہا گیا ہے۔
Published: undefined
آج ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے ان احکامات کو بھی رد کرنے کا حکم جاری کیا جس میں اتر پردیش، جھارکھنڈ اور راجستھان ریاستوں میں پھیلی بچوں کی اسمگلنگ میں شامل 6 ملزمین کو ضمانت دی گئی تھی۔ خاص طور سے جن اشخاص کو ضمانت دی گئی تھی ان پر 4 سالہ بچے کے اغوا کا معاملہ درج ہے۔ عدالت عظمیٰ کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ نے ایسے معاملوں میں شامل پیمانوں پر غور کیے بغیر ملزمین کو ضمانت دے دی تھی۔
Published: undefined
بہرحال، سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کے خلاف عرضی دہندہ سنجے سمیت دیگر کی طرف سے داخل عرضیوں پر مرکزی حکومت کو مکمل رپورٹ جمع کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔ جسٹس رشی کیش رائے اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے مرکزی وزارت داخلہ کے سامنے 6 اہم سوالات بھی رکھے ہیں جن کا جواب وزارت کو دینا ہوگا۔ وہ سوال اس طرح ہیں:
Published: undefined
2020 سے، یعنی جب کرائم ملٹی ایجنسی سنٹر (Cri-MAC) لانچ کیا گیا تھا، تب سے ہر ضلع/ریاست میں کتنے بچوں کے لاپتہ ہونے کے معاملے درج کیے گئے ہیں؟
رجسٹرڈ معاملوں میں سے کتنے بچوں کو 4 ماہ کی مقررہ مدت میں برآمد کیا جا چکا ہے اور کتنے بوں کو برآمد کیا جانا باقی ہے؟
کیا ہر ضلع میں انسانی اسمگلنگ مخالف یونٹس قائم کی گئی ہیں، اور اگر ہاں تو متعلقہ انسانی اسمگلنگ مخالف یونٹس کو کتنے معاملے سونپے گئے ہیں؟
نافذ قوانین کے تحت انسانی اسمگلنگ مخالف یونٹس کو دیے گئے اختیارات کیا ہیں؟
ہر ضلع/ریاست میں بچوں کی اسمگلنگ کے معاملوں سے متعلق زیر التوا مقدمات کی تعداد کیا ہے؟
گمشدہ بچوں کی جانچ میں تاخیر یا برآمدگی نہ ہونے کے معاملوں میں ریاستیں کیا قدم اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہیں، ہر سال کا ڈاٹا فراہم کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined