نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی جس میں آسام اور میگھالیہ کے درمیان سرحدی تنازعہ کے حل کے لیے طے پانے والے معاہدہ کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے لیے آسام اور میگھالیہ کے درمیان ایک ایم او یو پر بھی دستخط کیے گئے تھے۔ سپریم کورٹ نے ہدایت دی کہ سرحدی تنازعہ پر طے پایا گیا معاہدہ برقرار رہے گا۔
Published: undefined
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ جب میگھالیہ کو آسام سے علیحدہ کیا گیا تھا تو کچھ حدود کا فیصلہ سیاسی طور پر کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میگھالیہ ہائی کورٹ نے آسام اور میگھالیہ کے درمیان سرحدی تنازعہ کے تصفیہ کے لیے ہوئے ایم او یو پر روک لگا دی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کیا اور کچھ دیر میں معاملے کی سماعت کرنے کا اعلان کیا۔
Published: undefined
ویب سائٹ ’لائیو لا‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے وکیل نے کہا کہ تصفیہ کے عمل میں آرٹیکل 3 کا استعمال نہیں کیا گیا۔ جب تک اسے استعمال نہیں کیا جائے گا، معاہدے کو کیسے موثر سمجھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلیوں کی زمین کو غیر قبائلیوں کی زمین میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
شمال مشرق میں آسام کا اپنی پڑوسی ریاست میگھالیہ کے ساتھ سرحدی تنازعہ ہے۔ میگھالیہ نے 1971 کے آسام ری آرگنائزیشن ایکٹ کو چیلنج کیا اور میکر ہلز (کربی آنگ لانگ ضلع) کے بلاک اول اور دوئم کو واپس کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ میگھالیہ کا کہنا ہے کہ 1835 میں مطلع کردہ یہ دونوں بلاک اس کی ریاست کا حصہ تھے۔
Published: undefined
آسام اور میگھالیہ کے درمیان 12 سرحدی تنازعات ہیں جن میں سے کچھ حل ہو چکے ہیں۔ ان 6 متنازعہ علاقوں سے متعلق سرحدی تنازعہ کو حل کرنے کے لیے آسام اور میگھالیہ کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ جس کے لیے دونوں ریاستوں کے درمیان ایک ایم او یو پر دستخط بھی ہوئے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز