قومی خبریں

مغربی بنگال اور کیرالہ حکومتوں کا بل پینڈنگ رکھنے کے معاملہ میں سپریم کورٹ نے مرکز سے طلب کیا جواب

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے مرکزی وزارت داخلہ اور مغربی بنگال و کیرالہ کے گورنرس کے سکریٹریز کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر مغربی بنگال اور کیرالہ حکومتوں کے ذریعہ بل پینڈنگ معاملے میں داخل عرضی پر جواب طلب کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے مغربی بنگال اور کیرالہ کے گورنرس کے سکریٹریز سے بھی ان ریاستی حکومتوں کی طرف سے داخل علیحدہ درخواستوں کے بارے میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان درخواستوں میں بلوں کی منظوری سے انکار اور غور کرنے کے لیے صدر کے پاس بھیجے جانے کو چیلنج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے آج اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ اور مغربی بنگال و کیرالہ کے گورنرس کے سکریٹریز کو نوٹس جاری کیا ہے۔ آج بنچ کے سامنے کیرالہ کی طرف سے سینئر وکیل اور ہندوستان کے سابق اٹارنی جنرل کے وینوگوپال پیش ہوئے۔ انھوں نے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت گورنر کے ذریعہ بلوں کو صدر کے پاس بھیجنے کے فیصلے کو چیلنج کر رہی ہے۔

Published: undefined

ایڈووکیٹ وینوگوپال نے بنچ کو بتایا کہ ملک کے مختلف گورنرس کے ذہن میں یہ الجھن ہے کہ بلوں کی منظوری کے سلسلے میں ان کے اختیارات کیا ہیں۔ اس وقت 8 بلوں میں سے دو بل 23 ماہ سے زیر التوا ہیں۔ ایک بل 15 ماہ اور ایک بل 13 ماہ سے پینڈنگ میں ہے، بقیہ بل 10 ماہ سے زیر التوا میں ہیں۔ یہ انتہائی افسوسناک حالت ہے کیونکہ اس طرح آئین کو پامال کیا جا رہا ہے۔ ایڈووکیٹ وینوگوپال نے یہ گزارش بھی کی کہ گورنرس کو بایا جائے کہ وہ کب بل کو منظور کرنے سے انکار کر سکتے ہیں اور کب وہ بل کو صدر جمہوریہ کے پاس بھیج سکتے ہیں۔

Published: undefined

آج ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے درخواستوں پر نوٹس جاری کرنے سے متعلق اتفاق کا اظہار کیا، لیکن ساتھ ہی ایڈووکیٹ وینوگوپال اور سینئر ایڈووکیٹ جئے دیپ گپتا (جو مغربی بنگال کی طرف سے داخل عرضی کی حمایت میں پیش ہوئے) سے اہم مسائل کی فہرست بنانے کو کہا۔ اس کا جواب دیتے ہوئے ایڈووکیٹ وینوگوپال نے کہا کہ ریاست کی طرف سے داخل عرضی میں یہ نکات شامل ہیں۔

Published: undefined

اس درمیان کیرالہ حکومت نے گورنر کی طرف سے صدر دروپدی مرمو کو بھیجے گئے 7 بلوں میں سے 4 کی منظوری روکنے کے فیصلہ کو بھی چیلنج دیا ہے۔ آئین کے آرٹیکل 32 کے تحت داخل کی گئی اپنی رٹ پٹیشن میں کیرالہ نے گورنر کے اس قدم کو چیلنج کیا کہ بلوں کو صدر کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔ کیرالہ حکومت کا کہنا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی بل، جو کہ مرکزی اور ریاستی حکومت کے رشتوں سے تعلق رکھتا ہے، صدر کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined