نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل (28 فروری) کو مہاراشٹر کے سیاسی بحران سے متعلق معاملے پر ٹھاکرے دھڑے اور شندے دھڑے کی طرف سے دائر عرضیوں پر سماعت کی۔ اس دوران مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے دھڑے نے شیو سینا پر اپنا اختیار ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک قانون ساز پارٹی سیاسی جماعت سے باضابطہ طور پر جڑی ہوتی ہے۔
Published: undefined
شندے دھڑے کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل این کے کول نے 5 ججوں کی آئینی بنچ کو بتایا کہ اپوزیشن لیڈروں کا وزارت پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔ اس پر جسٹس نرسمہا نے دندے دھڑے سے کہا کہ وہ یہ ظاہر کریں کہ ان کے پاس قانون سازی میں نہیں بلکہ سیاسی اکثریت ہے۔ اس دوران عدالت نے شندے دھڑے سے تمام مسائل اور فیصلوں کے قانونی پہلوؤں سے متعلق کئی سوالات کیے اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ ڈیفیکشن (دل بدل) اور فلور ٹیسٹ کو الگ کیسے کیا جائے؟
Published: undefined
اس دوران چیف جسٹس چندر چوڑ نے یہ ریمارک بھی کیا کہ اگر فلور ٹیسٹ کی وجہ دسویں شیڈول کی خلاف ورزی پر مبنی ہے تو اس مرحلے پر فلور ٹیسٹ کا انعقاد دسویں شیڈول کی پوری بنیاد اور مقصد کو ختم کر دے گا۔ عدالت یہ بھی جاننا چاہتی تھی کہ آیا شندے دھڑا دل بدل کو جائز قرار دے رہا ہے، جو دسویں شیڈول کے تحت جائز نہیں ہے؟
Published: undefined
اس پر شندے دھڑے کے وکیل نے جواب دیا کہ ان کا معاملہ دسویں شیڈول کے تحت تقسیم کا معاملہ نہیں ہے۔ وہ ایک پارٹی کے اندر ایک حریف دھڑے کے بارے میں بات کر رہے ہیں کو مخالف ہے اور وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا دھڑا ہی اصل شیوسینا ہے۔ سینئر وکیل کول نے اسے اندرونی اختلاف کا معاملہ قرار دیا۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سیاسی پارٹی کے سربراہ نے گورنر کو یہ نہیں بتایا کہ وہ مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) اتحاد سے دستبردار ہو رہے ہیں۔
Published: undefined
وہیں، کول نے اپنے جواب میں کہا کہ 55 میں سے 34 ارکان اسمبلی نے گورنر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ انہیں اس پارٹی پر بھروسہ نہیں ہے۔ دراصل، ادھو ٹھاکرے کے دھڑے نے پہلے ظاہر کیا تھا کہ دسویں شیڈول کے تحت اپوزیشن دھڑے کا کوئی دفاع نہیں ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس ایم آر شاہ، کرشنا مراری، ہیما کوہلی اور پی ایس نرسمہا پر مشتمل 5 ججوں کی آئینی بنچ مہاراشٹر کے سیاسی بحران سے متعلق معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ اب اس معاملے پر آج یعنی بدھ (یکم مارچ) کو دوبارہ سماعت ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز