قومی خبریں

بلقیس بانو کے 11 قصورواروں کو دی گئی چھوٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا

عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت اور گجرات حکومت کو معاملے میں قصورواروں کی سزا کم کرنے سے متعلق اصل ریکارڈ 16 اکتوبر تک جمع کرنے کی ہدایت دی۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی 

سپریم کورٹ نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملے میں قصورواروں کی وقت سے پہلے رِہائی کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر اپنا حکم محفوظ رکھ لیا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت اور گجرات حکومت کو معاملے میں قصورواروں کی سزا کم کرنے سے متعلق اصل ریکارڈ 16 اکتوبر تک جمع کرنے کی ہدایت دی۔

Published: undefined

جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ نے بلقیس بانو کے وکیل اور مرکزی حکومت، گجرات حکومت اور مفاد عامہ عرضی داخل کرنے والوں کے وکلا کی دلیلیں سننے کے بعد بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری اور اس کے گھر والوں کے سات اراکین کے قتل کے 11 قصورواروں کی سزا معاف کرنے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا حکم محفوظ رکھ لیا۔

Published: undefined

گجرات حکومت کی طرف سے قصورواروں کو دی گئی چھوٹ کو چیلنج کرنے والی بلقیس بانو کی عرضی کے علاوہ سی پی آئی (ایم) لیڈر سبھاشنی علی، آزاد صحافی ریوتی لول اور لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر روپ ریکھا ورما کی عرضیوں سمیت کئی دیگر مفاد عامہ عرضیاں بھی داخل کی گئی تھیں۔ ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے بھی قصورواروں کی سزا میں چھوٹ اور وقت سے پہلے رِہائی کے خلاف مفاد عامہ عرضی داخل کی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گودھرا ٹرین آتش زدگی واقعہ کے بعد پیدا فرقہ وارانہ فسادات کے خوف سے بھاگتے وقت بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی۔ اس وقت بلقیس بانو 21 سال کی تھیں اور پانچ مہینے کی حاملہ تھیں۔ فسادات میں مارے گئے ان کے اہل خانہ کے سات اراکین میں ان کی تین سال کی بیٹی بھی شامل تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined