قومی خبریں

سپریم کورٹ نے نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پرکایستھ کو رہا کرنے کا حکم دیا

نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پورکایستھ نے دہلی پولیس کے ذریعہ اپنی گرفتاری اور ریمانڈ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ پولیس نے انہیں چینی فنڈنگ ​​کے الزام میں گزشتہ سال اکتوبر میں گرفتار کیا تھا

<div class="paragraphs"><p>نیوز کلک کے بانی پربیر پرکایستھ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

نیوز کلک کے بانی پربیر پرکایستھ، تصویر سوشل میڈیا

 

سپریم کورٹ نے بدھ (15 مئی) کو یو اے پی اے معاملے میں دہلی پولیس کے ذریعہ نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پرکایستھ کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے پربیر پرکایستھ کو رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ دہلی پولیس نے پرکاستھ کو نیوز کلک میں چینی فنڈنگ ​​سے ہندوستان مخالف سرگرمیوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ تب سے وہ جیل میں تھے۔ پورکیاست نے دہلی پولیس کے ذریعہ اپنی گرفتاری اور ریمانڈ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

Published: undefined

رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ 4 اکتوبر 2023 کو ریمانڈ آرڈر جاری ہونے سے پہلے ریمانڈ کی درخواست کی ایک کاپی پرکایستھ اور ان کے وکیل کو نہیں دی گئی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ گرفتاری کی وجہ انہیں تحریری طور پر نہیں بتائی گئی۔

سپریم کورٹ نے پرکایستھ کی گرفتاری اور ریمانڈ کو قانون کی نظر میں غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا۔ تاہم، عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے، اس لیے ان کی رہائی کا انحصار ٹرائل کورٹ کے اطمینان کے لیے ضمانت اور بانڈ جمع کرنے پر ہوگا۔

Published: undefined

سپریم کورٹ میں جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا نے 30 اپریل کو اس معاملے کی سماعت مکمل کی تھی۔ پرکایستھ گزشتہ سال 3 اکتوبر سے یو اے پی اے کے تحت جیل میں تھے۔ عدالت میں ان کی جانب سے کپل سبل نے دلائل پیش کیے تھے۔

دہلی پولیس کی ایف آئی آر کے مطابق، نیوز پورٹل کو ہندوستان کی خودمختاری میں خلل ڈالنے اور ملک کے خلاف عدم اطمینان پیدا کرنے کے لیے چین سے بھاری رقم ملی تھی، دہلی پولیس کا الزام ہے کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران انتخابی عمل میں خلل ڈالا گیا۔ پیپلز الائنس فار ڈیموکریسی اینڈ سیکولرازم (پی اے ڈی ایس) کے ساتھ ایک گروپ کے ساتھ بھی سازش کی گئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined