سپریم کورٹ نے 24 جنوری کو ’پیسیو یوتھنیسیا‘ یعنی مرضی کی موت معاملے پر اپنے حکم میں ترمیم کا اعلان کیا ہے۔ جلد ہی اس سلسلے میں تفصیلی حکم جاری کیا جائے گا۔ دراصل 2018 میں عدالت نے شہریوں کو ’لیونگ وِل‘ (اپنی زندگی کا فیصلہ) کا حق دیا تھا۔ اس کے تحت کوئی شخص ہوش میں رہتے ہوئے یہ لکھ سکتا ہے کہ سنگین بیماری کی حالت میں اسے لائف سپورٹ سسٹم پر جبراً زندہ نہ رکھا جائے۔
Published: undefined
عدالت عظمیٰ نے اعتراف کیا ہے کہ سخت عمل کے سبب لوگ اس حق کا استعمال نہیں کر پا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ ’لیونگ وِل‘ پر جیوڈیشیل مجسٹریٹ کی منظوری جیسی لازمیت کو ختم کرے گا۔ میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کی مدت کار بھی طے کی جائے گی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتہ سپریم کورٹ نے ’غیر فعال مرضی کی موت‘ (پیسیو یوتھنیسیا) پر ایک قانون کو آگے نہیں بڑھانے کے لیے مودی حکومت کی کھنچائی کی تھی۔ عدالت نے عمل کو آسان بنانے کے لیے اپنی گائیڈلائنس میں ترمیم کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔ گزشتہ ہفتہ سماعت کے دوران جسٹس کے ایم جوزف، اجئے رستوگی، انیرودھ بوس، رشی کیش رائے اور سی ٹی روی کمار نے ’لیونگ وِل‘ پر قانون نہیں بنانے کے لیے مرکزی حکومت کی سرزنش کی تھی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ایک این جی او نے 2018 کے فیصلے میں ’مرضی کی موت‘ پر جاری کردہ گائیڈلائنس میں ترمیم کرنے کے لیے عرضی داخل کی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 2018 میں غیر فعال مرضی کی موت کو جائز قرار دیا تھا اور آئین کی دفعہ 21 کے تحت بنیادی ’زندگی کا حق‘ کے حصے کی شکل میں ’وقار کے ساتھ مرنے کا حق‘ رکھا تھا۔
Published: undefined
دراصل یوتھینیسیا درد یا تکلیف کو ختم کرنے کے لیے قصداً کسی شخص کی زندگی کو ختم کرنے کے عمل کو کہا جاتا ہے۔ یوتھینیسیا کے دو اقسام بتائے گئے ہیں، فعال یوتھینیسیا اور غیر فعال یوتھینیسیا۔ فعال یوتھینیسیا یا اسسٹیڈ خودکشی قصداً اور سرگرم طور سے کچھ کرنے کا عمل ہے، جیسے کسی شخص کی زندگی کو ختم کرنے کے لیے کسی دوا کی خطرناک خوراک کا انجکشن لگانا۔ دوسری طرف مسوری اسکول آف میڈیسن کے مطابق غیر فعال یوتھینیسیا میں قصداً مریض کے وینٹی لیٹر یا فیڈنگ ٹیوب جیسے مشینی لائف سپورٹ سسٹم کو روک دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined