نئی دہلی: گزشتہ سال کورونا وبا کی پہلی لہر کی وجہ سے شروع ہونے والے ورچول سسٹم کے ذریعے 92 ہزار 312 سماعتیں ہوئیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ این وی رمن نے یہ طلاع ہفتے کے روز ایک کتاب کے اجرا پروگرام کے بعد منعقدہ مباحثے میں شرکت کے دوران دی۔ جسٹس رمن نے یہ اطلاع عدالت عظمی کے سابق جج آر وی رویندرن کی کتاب ’اناملج ان لا اینڈ جسٹس‘ کے اجرا کے بعد پینل ڈسکشن میں یہ تفصیلات دستیاب کرائیں۔
Published: undefined
ورچوول اور فزیکل سماعت کو جاری رکھنے کی موزونیت سے متعلق گفتگو کے دوران چیف جسٹس نے کہا ’’وضاحت اور معلومات فراہم کرنے کے لئے میرے سکریٹری جنرل نے اعداد و شمار فراہم کیے ہیں، جس کے مطابق گزشتہ سال وبا پھیلنے کے بعد ہم نے اوسطاً 11 بنچ کے ساتھ 287 دن کام کیا اور92 ہزار 312 سماعت کی گئی۔
Published: undefined
جسٹس رویندرن کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’کتاب کا عنوان ایک عام آدمی کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ قانون اور قانونی نظام اب بھی ایک تبدیلی سے گزر رہے ہیں اور طویل عرصے سے موجود خرابیوں کی اصلاح کے بارے میں بھی تنقید کرنے پر غور کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس کتاب میں جسٹس رویندرن نے قانون کی مختلف خامیوں کو آسان زبان میں سمجھانے کی کوشش کی ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے تاکہ عدلیہ اور قانونی نظام میں عام آدمی کا اعتماد متزلزل نہ ہو۔
Published: undefined
اس بحث میں جسٹس رمن اور جسٹس رویندرن کے علاوہ سابق چیف جسٹس جسٹس ایم این وینکٹاچلیا، جسٹس آر سی لاہوٹی، سابق جسٹس بی این سری کرشنا اور سینئر ایڈووکیٹ اروند دتار نے حصہ لیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز