نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مسلم لڑکیوں کے لیے شادی کی یکساں عمر مقرر کرنے کے لیے قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے مذہب اور پرسنل لاء کا حوالہ دیتے ہوئے نابالغ مسلم لڑکیوں کی شادی پر اعتراض کیا ہے۔ اس نوٹس پر عدالت نے مرکزی حکومت سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔
Published: undefined
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی قیادت والی بنچ نے مسلم پرسنل لاء کے تحت مسلم لڑکیوں کی شادی کی عمر بڑھانے کی عرضی پر مرکز کو نوٹس جاری کیا ہے۔
خواتین کے قومی کمیشن نے تمام مذاہب اور برادریوں کی لڑکیوں کے لیے شادی کی عمر بڑھا کر 18 سال کرنے کی ہدایت جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ این سی ڈبلیو نے کہا کہ مسلم پرسنل لا کو چھوڑ کر مختلف پرسنل لاز میں شادی کی کم از کم عمر تعزیری دفعات کے مطابق ہے۔ دیگر پرسنل لاز میں شادی کی کم از کم عمر مردوں کے لیے 21 اور خواتین کے لیے 18 سال ہے۔
Published: undefined
دراصل، خواتین کے قومی کمیشن نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی، جس میں کرناٹک اور پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹس سمیت کئی دیگر ہائی کورٹس کے ذریعے دیے گئے فیصلوں پر روک لگانے اور تفصیلی رہنما خطوط جاری کیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان فیصلوں میں پرسنل لاء کا حوالہ دیتے ہوئے مسلم لڑکیوں کی شادی کو ان کی ماہواری کے آغاز کے بعد کسی بھی وقت جائز قرار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
خواتین کے قومی کمیشن نے شادی کے لیے یکساں کم از کم عمر کی حد مقرر کرنے کی درخواست کے ساتھ ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں 15 سالہ مسلم لڑکی کی شادی کو جائز قرار دیا گیا ہے۔ اب معاملہ کی اگلی سماعت 8 جنوری 2023 کو ہوگی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined