لکشدیپ سے این سی پی رکن پارلیمنٹ محمد فیضل کو آج اس وقت شدید جھٹکا لگا جب سپریم کورٹ نے قتل کی کوشش والے کیس میں قصور اور سزا کو معطل کرنے کے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ہی محمد فیضل کی لوک سبھا رکنیت بحال ہوئی تھی، لیکن اب ان کے لیے ایک بار پھر مشکلیں پیدا ہو گئی ہیں۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے محمد فیضل کو عبوری راحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ نئے سرے سے سماعت کر چھ ہفتے میں فیصلہ لے۔ تب تک پرانے فیصلے کی بنیاد پر فیضل کو مل رہی سہولیات جاری رہیں گی۔
Published: undefined
آج جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس اُجول بھوئیاں کی بنچ اس معاملے میں سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے حالانکہ محمد فیضل کو پارلیمانی رکنیت سے نااہلیت کے کسی بھی امکان سے محفوظ رکھا اور کہا کہ سابق حکم کے تحت تحفظ چھ ہفتے تک جاری رہے گا۔ ہائی کورٹ کو اس مدت میں لکشدیپ انتظامیہ کی نئی عرضی پر فیصلہ کرنا ہوگا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں رکن پارلیمنٹ محمد فیضل کے قصور، سزا کو معطل کرنے میں کیرالہ ہائی کورٹ نظریہ خامیوں سے بھرا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 2009 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران آنجہانی مرکزی وزیر پی ایم سعید کے داماد محمد صالح کے قتل کی کوشش کے الزام میں لکشدیپ کے کورتی میں ایک سیشن عدالت نے 11 جنوری 2023 کو فیضل اور تین دیگر کو 10-10 سال کی جیل بامشقت کی سزا سنائی تھی اور ایک ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ اس حکم کو فیضل نے کیرالہ ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے 25 جنوری کو فیضل کے قصور ثابت ہونے اور سزا کو معطل کر دیا تھا۔
Published: undefined
کیرالہ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ وہ ذیلی عدالت کے حکم کے خلاف این سی پی لیڈر کی اپیل کا نمٹارا ہونے تک ان کے قصور اور سزا کو معطل کر رہا ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ایسا نہیں کرنے سے ان کی طرف سے خالی کی گئی سیٹ پر دوبارہ انتخاب ہوگا جس سے حکومت اور عوام پر مالی بوجھ پڑے گا۔ لکشدیپ انتظامیہ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کا رخ کیا اور 30 جنوری کو عدالت عظمیٰ لکشدیپ انتظامیہ کی عرضی پر سماعت کے لیے راضی ہو گئی۔ سپریم کورٹ نے 29 مارچ کو ہائی کورٹ کے حکم کے بعد رکنیت بحال کرنے کی لوک سبھا سکریٹریٹ کے نوٹیفکیشن کے مدنظر رکن پارلیمنٹ کی شکل میں اپنی نااہلی کے خلاف فیضل کی علیحدہ عرضی کا نمٹارا کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز