نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح 28 مئی یعنی اتوار کے روز ہونا ہے۔ افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی کریں گے جس کو لے کر تنازعہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ نئے پارلیمنٹ ہاؤس کا افتتاح صدر جمہوریہ کریں۔ آج اس عرضی کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم جانتے ہیں یہ عرضی کیوں داخل ہوئی۔ ایسی عرضیوں کو دیکھنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ہے۔‘‘
Published: undefined
سپریم کورٹ نے عرضی دہندہ سے سوال کیا کہ اس عرضی سے کس کا فائدہ ہوگا؟ اس پر عرضی دہندہ کوئی مناسب جواب نہیں دے پائے۔ عرضی میں عدالت عظمیٰ سے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح صدر جمہوریہ سے کرانے کی ہدایت لوک سبھا سکریٹری کو دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ لوک سبھا سکریٹریٹ کا بیان اور لوک سبھا کے جنرل سکریٹری کا افتتاحی تقریب کے لیے جاری دعوت نامہ ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے وکیل سی آر جیا سوکن نے یہ مفاد عامہ عرضی داخل کی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ افتتاحی تقریب میں صدر جمہوریہ کو شامل نہیں کر کے حکومت ہند نے ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایسا کر کے آئین کا احترام نہیں کیا جا رہا ہے۔ ہندوستانی پارلیمنٹ میں صدر جمہوریہ اور دو ایوان (ریاستوں کی کونسل) راجیہ سبھا اور عوام کا ایوان لوک سبھا شامل ہیں۔ صدر جمہوریہ کے پاس کسی بھی ایوان کو بلانے اور سیشن ختم کرنے کا اختیار ہے۔ ساتھ ہی پارلیمنٹ یا لوک سبھا کو تحلیل کرنے کی طاقت بھی صدر جمہوریہ کے پاس ہے۔ ایسے میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح صدر جمہوریہ کے ذریعہ کیا جانا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined