سپریم کورٹ کی لائبریری میں جب سے نئی ’انصاف کی دیوی‘ (بغیر آنکھوں کی پٹی والی مورتی) رکھی گئی ہے، تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی ہدایت پر دہائیوں پرانی انصاف کی دیوی میں کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں جس پر کئی شخصیات نے اعتراض ظاہر کیا ہے۔ اب سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے بھی اس معاملے میں اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ بار ایسو سی ایشن نے ایک قرارداد پاس کر کہا ہے کہ ’انصاف کی دیوی‘ میں جو بھی تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس سے متعلق ہمارے کارکنان سے کسی بھی طرح کا مشورہ نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
بار ایسو سی ایشن نے کا کہنا ہے کہ کس تشریح کی بنیاد پر ’انصاف کی دیوی‘ میں تبدیلی کی گئی، ہمیں اس موضوع پر کوئی جانکاری نہیں دی گئی۔ پاس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں سپریم کورٹ کے ذریعہ یکطرفہ طریقے سے کچھ اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ جب تبدیلی کی جا رہی تھی تو بار ایسو سی ایشن سے کسی بھی طرح کا کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، جبکہ ہم بھی نظامِ انصاف میں یکساں اسٹیک ہولڈر ہیں۔ عدالت سے ہمارا سوال یہ ہے کہ جب یہ تبدیلی مجوزہ تھی تو پھر اس کے بارے میں ہم سے تبادلہ خیال کیوں نہیں کیا گیا؟
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل ہی سپریم کورٹ میں لگی انصاف کی دیوی کی مورتی میں دو اہم تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ ہم ہمیشہ دیکھتے آئے ہیں کہ انصاف کی دیوی کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوتی تھی، اسے اب ہٹا دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ایک ہاتھ میں جو تلوار ہوتی تھی، اس کی جگہ آئین رکھ دیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس تبدیلی کے ذریعہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے قانون اندھا نہیں ہے، اور قانون صرف سزا پر دھیان نہیں دیتا بلکہ آئین کے مطابق انصاف کرتا ہے۔
Published: undefined
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پرانی مورتی کی آنکھوں پر بندھی پٹی کا مطلب یہ بالکل بھی نہیں تھا کہ قانون اندھا ہے۔ انصاف کی پرانی دیوی میں آنکھوں پر بندھی پٹی کا مطلب غیر جانبداری تھا۔ یعنی سامنے کون ہے، یہ دیکھے بغیر انصاف کرنا۔ جہاں تک تلوار کی بات ہے، تو یہ قانون کی طاقت کی نمائندگی کرتی تھی۔
Published: undefined
بہرحال، سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن نے ججوں کی لائبریری میں مجوزہ میوزیم پر بھی اعتراض ظاہر کیا ہے۔ پاس قرارداد میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسو سی ایشن کی طرف سے اپنے اراکین کی ضرورتوں کے مطابق ایک کیفے و لاؤنج کی گزارش کی گئی تھی، کیونکہ موجودہ کیفیٹیریا ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ بار ایسو سی ایشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ہم اس بات پر فکر مند ہیں کہ ججوں کی لائبریری میں بننے والے میوزیم کو لے کر ہمارے اعتراض کے باوجود بھی اس پر کام شروع ہو گیا ہے، جبکہ ہمارے کیفیٹیریا پر کوئی سماعت نہیں ہوئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز